اے دل ناداں تجھے سمجھائیں کیا
اے دل ناداں تجھے سمجھائیں کیا
آرزوئے وصل میں مر جائیں کیا
ایک روشن دل ہمارے پاس ہے
ہم اندھیروں سے بھلا گھبرائیں کیا
جب سفر کی کوئی بھی منزل نہیں
ہم بھی خاک رہ گزر بن جائیں کیا
کیا کریں جب کھیت چڑیاں چگ گئیں
اب اگر پچھتائیں تو پچھتائیں کیا
بے وفا کو با وفا کہنے لگیں
عشق کی رسم کہن جھٹلائیں کیا
زندگی خائف ہے خود ہی موت سے
زندگی کے نام پر اترائیں کیا
تبصرے دنیا بدل سکتے نہیں
تبصرے حالات پر فرمائیں کیا
خامشی جن کا مقدر ہے صہیبؔ
ان زبانوں کی صدا بن جائیں کیا