ہر ایک برگ چمن مشک بار آئے گا

ہر ایک برگ چمن مشک بار آئے گا
خزاں کے بعد گل نو بہار آئے گا


بلندیاں تو مشقت سے ہاتھ آتی ہیں
گلوں کے ساتھ یقینی ہے خار آئے گا


مجھے یقیں ہے کسی دن تو اے جفا پیشہ
تجھے بھی میری وفاؤں پہ پیار آئے گا


ہمارا عشق کرامت سے کم نہیں جاناں
تمہارے حسن پہ اس سے نکھار آئے گا


اگر میں تم سے تمہاری طرح کروں وعدے
تمہی بتاؤ تمہیں اعتبار آئے گا


جہاں پہ اہل جنوں تم کو رقص کرتے ملیں
اسی نواح میں میرا دیار آئے گا


جہاں وطن کے شہیدوں کا تذکرہ ہوگا
ہمارا نام وہاں بار بار آئے گا


تمام رات در میکدہ کھلا رکھنا
سنا ہے کوئی تہجد گزار آئے گا