دوست کو محرم بنا کر دشمن جاں کر دیا
دوست کو محرم بنا کر دشمن جاں کر دیا تو نے اے دل آپ بربادی کا ساماں کر دیا لغزش آدم تو ہم تک آئی ہے میراث میں دیوتا ہوتے اسی خوبی نے انساں کر دیا راز کو جتنا چھپایا اور افشا ہو گیا تیرا چہرہ اور آنچل نے نمایاں کر دیا مہرباں نے غم غلط کرنے کی رکھی یہ سبیل جب پڑا ہے قحط مے تو زہر ...