Shaukat Wasti

شوکت واسطی

شوکت واسطی کی غزل

    دل کے مندر میں تیری مورت ہے

    دل کے مندر میں تیری مورت ہے اب خداؤں کی کیا ضرورت ہے گر ذرا سا سکوں میسر ہو زندگی کتنی خوب صورت ہے نہ کسی سے کوئی توقع ہے نہ کسی سے کوئی کدورت ہے آج دنیا نے ہم کو چھوڑ دیا آج تیری بڑی ضرورت ہے دیکھنے میں ہزار چہرے ہیں اور کہنے کو ایک صورت ہے شوکتؔ اب شعر کی ہوئی تکمیل میرے ...

    مزید پڑھیے

    عجیب بات ہے دن بھر کے اہتمام کے بعد

    عجیب بات ہے دن بھر کے اہتمام کے بعد چراغ ایک بھی روشن ہوا نہ شام کے بعد سناؤں میں کسے روداد شہر نا پرساں کہ اجنبی ہوں یہاں مدتوں قیام کے بعد خرد علیل تھی دور شراب سے پہلے قدم میں آئی تھی لغزش شکست جام کے بعد ستم ظریفیٔ تاریخ ہے کہ مسند گیر سدا خواص ہوئے انقلاب عام کے بعد حباب ...

    مزید پڑھیے

    جنوں سکون خرد اضطراب چاہتی ہے

    جنوں سکون خرد اضطراب چاہتی ہے طبیعت آج نیا انقلاب چاہتی ہے نہ آج تیری نظر سے برس رہا ہے نشہ نہ میری تشنہ لبی ہی شراب چاہتی ہے نہیں سرور مسلسل نباہ پر موقوف مدام آنکھ کہاں لطف خواب چاہتی ہے سنا رہا ہوں فسانہ تری محبت کا یہ کائنات عمل کا حساب چاہتی ہے وہ عزم ہائے سفر لا زوال ...

    مزید پڑھیے

    جو کچھ ہوا خبر ہے اسی کی رضا سے ہے

    جو کچھ ہوا خبر ہے اسی کی رضا سے ہے ہم کو گلہ کسی سے نہیں ہے خدا سے ہے جنت میں مطمئن نہ جہنم میں مضطرب پروردہ دل زمین کی آب و ہوا سے ہے دشمن ہے آدمی کا ازل سے خود آدمی یعنی مقابلہ یہ بلا کا بلا سے ہے ہر غیر سے تو خوب گزارہ کیا مگر اے دل معاملہ ترا اب آشنا سے ہے ہے ذوق کا جمال سے آگے ...

    مزید پڑھیے

    وابستہ ہو گئے ہیں قدم رہ گزر کے ساتھ

    وابستہ ہو گئے ہیں قدم رہ گزر کے ساتھ ہم چل پڑے تھے ایک حسیں ہم سفر کے ساتھ اک دن دھوئیں کی طرح نہ باہر نکال دے ہمسایہ آ بسا ہے برا میرے گھر کے ساتھ گلچیں پہ نکتہ چین نہ ہو باغبان خود گل شاخ سے اتار رہے ہیں ہنر کے ساتھ اس تیز گام شخص نے منزل کو جا لیا جو ہر پڑاؤ پر نہ رکا راہبر کے ...

    مزید پڑھیے

    بکھرے تو پھر بہم مرے اجزا نہیں ہوئے

    بکھرے تو پھر بہم مرے اجزا نہیں ہوئے سرزد اگرچہ معجزے کیا کیا نہیں ہوئے جو راستے میں کھیت نہ سیراب کر سکے کیوں جذب دشت ہی میں وہ دریا نہیں ہوئے انسان ہے تو پاؤں میں لغزش ضرور ہے جرم شکست جام بھی بے جا نہیں ہوئے ہم زندگی کی جنگ میں ہارے ضرور ہیں لیکن کسی محاذ سے پسپا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4