کسی کی چشم سادہ یاد آئی
کسی کی چشم سادہ یاد آئی
حریف جام و بادہ یاد آئی
ہوئی ہر عافیت مدفون جس میں
وہ دیوار فتادہ یاد آئی
سواد دیر و کعبہ میں پہنچ کر
تری محفل زیادہ یاد آئی
کسی کو بے تمنا بھول بیٹھے
کسی کی بے ارادہ یاد آئی
زمانے سے ہوا دل تنگ جب بھی
وہ آغوش کشادہ یاد آئی
کبھی تجھ کو بھی اے صحبت فراموش
بہار جان دادہ یاد آئی
جو منزل چھوڑ کر آئے ہیں شوکتؔ
وہی جادہ بہ جادہ یاد آئی