Shaukat Wasti

شوکت واسطی

شوکت واسطی کے تمام مواد

36 غزل (Ghazal)

    کوئی ملنے کو نہ صورت جانی پہچانی بڑھی

    کوئی ملنے کو نہ صورت جانی پہچانی بڑھی شہر میں رونق ہوئی تو اور ویرانی بڑھی عقل کی منطق سے بڑھ کر ہے جنوں نکتہ نواز ہیں عیاں اسرار ہستی اب کہ حیرانی بڑھی جس قدر بڑھتی گئی ہے عمر کم ہوتی گئی جس قدر گھٹتی گئی ہے اور نادانی بڑھی قابل ذکر اک یہی قصہ ہے آزادی کے بعد اور پابندی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    یوسف کی طرح کیوں کوئی بازار میں آئے

    یوسف کی طرح کیوں کوئی بازار میں آئے جو نرخ بھی اب طبع خریدار میں آئے ملتی ہی نہیں قید تمنا سے رہائی ہم کس قفس بے در و دیوار میں آئے بن بن کے سوانح مری ہر واقعہ گزرا سب لوگ سمٹ کر مرے کردار میں آئے وہ عشق نہیں ہے کہ ہویدا ہو نظر سے اخلاص کہاں معرض اظہار میں آئے بندوں کے تصرف میں ...

    مزید پڑھیے

    اب ہے اس درجہ پریشانی کیوں

    اب ہے اس درجہ پریشانی کیوں دل کی ضد تھی نہ بجا مانی کیوں دل آوارہ منش کے ہم راہ عقل ہو جاتی ہے دیوانی کیوں عشق صادق کی اگر قلت ہے حسن کی ہے یہ فراوانی کیوں آپ جب آ گئے جان رونق ہے بدستور یہ ویرانی کیوں نفسیات اس کی بتاؤ شوکتؔ فن یہ اس درجہ ہے نفسانی کیوں

    مزید پڑھیے

    نہ ساتھ خوش تھا بچھڑ کے وہ کچھ اداس تو ہے

    نہ ساتھ خوش تھا بچھڑ کے وہ کچھ اداس تو ہے اس اعتبار سے درد فراق راس تو ہے اثر پذیر بھی ہو گر نہیں ہے یہ مقدور مری بساط میں اک عرض التماس تو ہے یہ شہر چھوڑ کے جانے کو جی نہیں کرتا وہ میرے پاس نہیں میرے آس پاس تو ہے بظاہر اس کے تر و تازہ ہونٹ جو بھی کہیں بجھا نہ پائے جو پانی انہیں وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول سے ڈھلکا ہوا اوس کا قطرہ ہوں میں

    پھول سے ڈھلکا ہوا اوس کا قطرہ ہوں میں شاخ سے ٹوٹ کے گرتا ہوا پتا ہوں میں چھوڑ کے چل دیا ہے جیسے بدن ہی مجھ کو جس کی پہچان نہیں کوئی وہ سایہ ہوں میں جو کہ در آیا تھا روزن سے کرن کے ہم راہ تیرے کمرے میں وہ بے فائدہ ذرہ ہوں میں وادیٔ و کوہ و بیاباں سے گزر کر آخر شہر میں آ کے جو کھو ...

    مزید پڑھیے

تمام