Shaukat Wasti

شوکت واسطی

شوکت واسطی کی غزل

    کوئی ملنے کو نہ صورت جانی پہچانی بڑھی

    کوئی ملنے کو نہ صورت جانی پہچانی بڑھی شہر میں رونق ہوئی تو اور ویرانی بڑھی عقل کی منطق سے بڑھ کر ہے جنوں نکتہ نواز ہیں عیاں اسرار ہستی اب کہ حیرانی بڑھی جس قدر بڑھتی گئی ہے عمر کم ہوتی گئی جس قدر گھٹتی گئی ہے اور نادانی بڑھی قابل ذکر اک یہی قصہ ہے آزادی کے بعد اور پابندی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    یوسف کی طرح کیوں کوئی بازار میں آئے

    یوسف کی طرح کیوں کوئی بازار میں آئے جو نرخ بھی اب طبع خریدار میں آئے ملتی ہی نہیں قید تمنا سے رہائی ہم کس قفس بے در و دیوار میں آئے بن بن کے سوانح مری ہر واقعہ گزرا سب لوگ سمٹ کر مرے کردار میں آئے وہ عشق نہیں ہے کہ ہویدا ہو نظر سے اخلاص کہاں معرض اظہار میں آئے بندوں کے تصرف میں ...

    مزید پڑھیے

    اب ہے اس درجہ پریشانی کیوں

    اب ہے اس درجہ پریشانی کیوں دل کی ضد تھی نہ بجا مانی کیوں دل آوارہ منش کے ہم راہ عقل ہو جاتی ہے دیوانی کیوں عشق صادق کی اگر قلت ہے حسن کی ہے یہ فراوانی کیوں آپ جب آ گئے جان رونق ہے بدستور یہ ویرانی کیوں نفسیات اس کی بتاؤ شوکتؔ فن یہ اس درجہ ہے نفسانی کیوں

    مزید پڑھیے

    نہ ساتھ خوش تھا بچھڑ کے وہ کچھ اداس تو ہے

    نہ ساتھ خوش تھا بچھڑ کے وہ کچھ اداس تو ہے اس اعتبار سے درد فراق راس تو ہے اثر پذیر بھی ہو گر نہیں ہے یہ مقدور مری بساط میں اک عرض التماس تو ہے یہ شہر چھوڑ کے جانے کو جی نہیں کرتا وہ میرے پاس نہیں میرے آس پاس تو ہے بظاہر اس کے تر و تازہ ہونٹ جو بھی کہیں بجھا نہ پائے جو پانی انہیں وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول سے ڈھلکا ہوا اوس کا قطرہ ہوں میں

    پھول سے ڈھلکا ہوا اوس کا قطرہ ہوں میں شاخ سے ٹوٹ کے گرتا ہوا پتا ہوں میں چھوڑ کے چل دیا ہے جیسے بدن ہی مجھ کو جس کی پہچان نہیں کوئی وہ سایہ ہوں میں جو کہ در آیا تھا روزن سے کرن کے ہم راہ تیرے کمرے میں وہ بے فائدہ ذرہ ہوں میں وادیٔ و کوہ و بیاباں سے گزر کر آخر شہر میں آ کے جو کھو ...

    مزید پڑھیے

    دھڑکن سا کوئی دل میں سوا بول رہا ہے

    دھڑکن سا کوئی دل میں سوا بول رہا ہے اس ساز میں خود نغمہ سرا بول رہا ہے کھلتا ہی نہیں تیرا طلسم لب و لہجہ کیا جانیے خاموش ہے یا بول رہا ہے ہر شخص نہیں دار کا شائستہ وگرنہ ہر شخص کے پردے میں خدا بول رہا ہے یہ لفظ کہ چڑھ کر ہوا تھا گنگ زباں پر کاغذ پر اتارا ہے تو کیا بول رہا ہے یہ وہ ...

    مزید پڑھیے

    میں چلا جاؤں گا رہ جائے گا افسانہ مرا

    میں چلا جاؤں گا رہ جائے گا افسانہ مرا ذکر کرتے ہی رہیں گے سب حریفانہ مرا مے مجھے ممنوع ساغر دسترس سے دور ہے اور فرماتا ہے ساقی ہے یہ مے خانہ مرا اب تو جانا ہی نہیں ہوتا ہے وعدہ گاہ میں مدتوں تک یہ رہا معمول روزانہ مرا کھینچتا ہے کون سا احساس اب اس کی طرف ہو چکا ہے جس سے یکسر قلب ...

    مزید پڑھیے

    اس لئے میں جرم مے نوشی پر آمادہ نہ تھا

    اس لئے میں جرم مے نوشی پر آمادہ نہ تھا لمس ساقی کے لبوں کا شامل بادہ نہ تھا جس پہ گل بوٹے نہ تھے اس پر منقش تھے خدنگ زیست کی ارژنگ کا کوئی ورق سادہ نہ تھا اب تمنا گاہ کیوں ویران ہے اس کے بغیر میں کبھی سنجیدگی سے جس کا دل دادہ نہ تھا میرے دل میں بھی تھے ابرو اور آنچل جا بہ جا کس ...

    مزید پڑھیے

    جھانک کر ذات کے اندر یہ تماشا دیکھو

    جھانک کر ذات کے اندر یہ تماشا دیکھو شہر صحرا میں کبھی شہر میں صحرا دیکھو بہتے دریا میں نظر آئے ہر اک بوند الگ یہ نہیں معجزہ گر بوند میں دریا دیکھو صوفیو معرفت اہل صفا تو یہ ہے کبھی انسان میں انساں کا سراپا دیکھو قرمزی رنگ لہو سے ہے پسینہ میرا اور ارباب ہوس رنگ تمنا دیکھو عمر ...

    مزید پڑھیے

    کیسے گزر رہے ہیں یہ دن رات کیا کہیں

    کیسے گزر رہے ہیں یہ دن رات کیا کہیں مجھ سے چھپے ہوئے نہیں حالات کیا کہیں سب چشمہ ہائے چشم بہے پھوٹ پھوٹ کے جس طرح اب کے برسی ہے برسات کیا کہیں کیا حادثہ تھا ہجر رفیقاں بتائیں کیا کیا سانحہ تھا ان سے ملاقات کیا کہیں تم جان لو حبیب جو محسوس کر سکو کہنے کی بھی نہیں ہے ہر اک بات کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4