کوئی ملنے کو نہ صورت جانی پہچانی بڑھی
کوئی ملنے کو نہ صورت جانی پہچانی بڑھی شہر میں رونق ہوئی تو اور ویرانی بڑھی عقل کی منطق سے بڑھ کر ہے جنوں نکتہ نواز ہیں عیاں اسرار ہستی اب کہ حیرانی بڑھی جس قدر بڑھتی گئی ہے عمر کم ہوتی گئی جس قدر گھٹتی گئی ہے اور نادانی بڑھی قابل ذکر اک یہی قصہ ہے آزادی کے بعد اور پابندی ہوئی ...