یہ شاخ سبز جو پیلی ہوئی ہے
یہ شاخ سبز جو پیلی ہوئی ہے ہر اک موسم میں تبدیلی ہوئی ہے ہوئی ہے شخصیت بے آب اپنی فقط پوشاک بھڑکیلی ہوئی ہے کیا جب بھی نظر انداز غم کو گرفت غم بہت ڈھیلی ہوئی ہے لگی ہے آگ جب بھی جھونپڑی میں تو دشمن ایک اک تیلی ہوئی ہے ہر اک آزاد ہے پابند سا کچھ گھٹاؤں میں ہوا سیلی ہوئی ...