یہ کیا کہ پردۂ الفاظ میں چھپائے مجھے

یہ کیا کہ پردۂ الفاظ میں چھپائے مجھے
ہر ایک شعر مرا سامنے بھی لائے مجھے


مرا بدن ہی تمازت پسند ہے ورنہ
ہزار راہ میں ملتے رہے ہیں سائے مجھے


میں با وفا تھا مگر اس سے بے وفائی کی
کہ اس سلوک سے شاید وہ بھول جائے مجھے


گزر رہا ہے یہ کس مرحلے سے فن میرا
جو نقش خود میں بناؤں وہی ڈرائے مجھے