شیشۂ دل دکان میں آیا

شیشۂ دل دکان میں آیا
پتھروں کی امان میں آیا


ہم تھے صحرا میں تب بہ مشکل وہ
اپنے کمرے سے لان میں آیا


اف وہ صدیاں کہ ذہن سے گزریں
اف وہ لمحہ کہ دھیان میں آیا


مجھ سا احساس اور مجھ سا جنون
کب کسی نوجوان میں آیا


مجھ سا صحرا نورد و سودائی
کب ہر اک خاندان میں آیا


سچ بتا طبع حاشیہ آرا
کیوں یہ وقفہ بیان میں آیا


جانے کیا کیا خیال سے نکلا
جانے کیا کیا گمان میں آیا