رشتۂ دل کو دیر پا رکھنا
رشتۂ دل کو دیر پا رکھنا
اس تعلق میں فاصلہ رکھنا
سارا عالم ہوا ہے تنگ نظر
دوستو تم تو دل بڑا رکھنا
آگے بڑھنے کے حوصلے کے ساتھ
واپسی کا بھی راستہ رکھنا
زندگی کے بڑے تقاضے ہیں
خود کو ہر رنگ آشنا رکھنا
شہر کو اپنا جاننا لیکن
زخم آوارگی ہرا رکھنا
بے وفا سب نہ سب ہیں اہل وفا
یہ تأثر ملا جلا رکھنا
نہیں دشوار جاننا اس کا
ہاں نظر میں ادا ادا رکھنا