دیدہ و دل میں اتر جاتا ہے
دیدہ و دل میں اتر جاتا ہے ہر عذاب آ کے ٹھہر جاتا ہے کوئی جی اٹھتا ہے مجھ میں ہر روز روز مجھ میں کوئی مر جاتا ہے یہ ملاقات ہے چوراہے کی دیکھیے کون کدھر جاتا ہے فکر گھر کی ہو تو وحشت چھوٹے کار وحشت ہو تو گھر جاتا ہے رات کس طرح مری جاں گزرے دن تو دفتر میں گزر جاتا ہے یہ جو طوفان ہے ...