Kunwar Mahendra Singh Bedi Sahar

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر کی غزل

    غم بہ ہر طور نمایاں ہو ضروری تو نہیں

    غم بہ ہر طور نمایاں ہو ضروری تو نہیں آدمی چاک گریباں ہو ضروری تو نہیں درد شرمندۂ درماں ہو ضروری تو نہیں مفت میں آپ کا احساں ہو ضروری تو نہیں عمل و قول سے ہوتا ہے نمایاں کردار آدمی جو بھی ہو انساں ہو ضروری تو نہیں حسن اگر زود پشیماں ہے تو ہوگا لیکن عشق بھی زود پشیماں ہو ضروری ...

    مزید پڑھیے

    رواج جام و سبو سے بچا بچا کے پلا

    رواج جام و سبو سے بچا بچا کے پلا پلانے والے نظر سے نظر ملا کے پلا یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں یہ کالی کالی گھٹا ہماری توبہ کے ٹکڑے اڑا اڑا کے پلا مئے طہور کا طالب ہے شیخ اے ساقی پلا ہمیں مگر اس کو دکھا دکھا کے پلا شباب و حسن کی توہین ہے غم عقبیٰ میں مسکرا کے پیوں اور تو مسکرا کے ...

    مزید پڑھیے

    جگر کا درد جگر میں رہے تو اچھا ہے

    جگر کا درد جگر میں رہے تو اچھا ہے جو بات گھر کی ہو گھر میں رہے تو اچھا ہے مآل کار سے ڈرنا تو بزدلی ہے مگر مآل کار نظر میں رہے تو اچھا ہے جو گر سکے نہ کبھی آنکھ سے گہر بن کر وہ اشک دیدۂ تر میں رہے تو اچھا ہے رواں دواں ہے ادھر عمر جانب منزل ادھر یہ جام سفر میں رہے تو اچھا ہے پرے کرو ...

    مزید پڑھیے

    برا ہو گیا یا بھلا ہو گیا

    برا ہو گیا یا بھلا ہو گیا محبت میں جو کچھ ہوا ہو گیا محبت کا اعجاز ہے اور کیا کہ جس بت کو چاہا خدا ہو گیا محبت کریں بھی تو کس سے کریں زمانہ بڑا بے وفا ہو گیا کبھی مل ہم سے عدو سے کبھی جو تم نے کیا وہ روا ہو گیا وہ رند خرابات اپنا سحرؔ سنا ہے کہ اب پارسا ہو گیا

    مزید پڑھیے

    ہر لحظہ کمیں دل میں تری یاد رہے گی

    ہر لحظہ کمیں دل میں تری یاد رہے گی بستی یہ اجڑنے پہ بھی آباد رہے گی ہے ہستیٔ عاشق کا بس اتنا ہی فسانہ برباد تھی برباد ہے برباد رہے گی ہے عشق وہ نعمت جو خریدی نہیں جاتی یہ شے ہے خدا داد خدا داد رہے گی صیاد کو معلوم نہ تھا راز یہ شاید یہ روح قفس میں بھی تو آزاد رہے گی وہ آئے بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    تقدیر کے لکھے سے سوا بن گئے ہیں ہم

    تقدیر کے لکھے سے سوا بن گئے ہیں ہم بندہ نہ بن سکے تو خدا بن گئے ہیں ہم مرنا بھی اب محال ہے جینا بھی اب محال اپنے کیے کی آپ سزا بن گئے ہیں ہم مجبور جبر عشق ہیں مختار ضبط غم تم ہی ذرا بتاؤ کہ کیا بن گئے ہیں ہم ہے اب بھی التفات کا طالب دل حزیں تسلیم کہ راضی بہ رضا بن گئے ہیں ہم گم ...

    مزید پڑھیے

    بشر کی زد میں جنوں بھی ہے آگہی بھی ہے

    بشر کی زد میں جنوں بھی ہے آگہی بھی ہے یہ مشت خاک فرشتہ بھی آدمی بھی ہے ہزار حیف وہی دشمنی پہ ہیں مائل وہ لوگ جن پہ ہمیں حق دوستی بھی ہے دیار عشق میں ایسے گدا بھی دیکھے ہیں کہ جن کے زیر کف پا شہنشہی بھی ہے فسانہ جس کو سمجھ کر بگڑ رہے ہو تم جو سن سکو تو وہ احوال واقعی بھی ہے ہوس ...

    مزید پڑھیے

    ذرا ذرا سی آن میں وہ جان جاں بدل گیا

    ذرا ذرا سی آن میں وہ جان جاں بدل گیا کبھی تو بات کاٹ دی کبھی زباں بدل گیا ہمیں تو یہ گلہ نہیں کہ جان جاں بدل گیا گلہ یہ ہے کہ وہ بحق دیگراں بدل گیا بہار تو بہار تھی خزاں بھی اب بہار ہے نظام گلستاں مزاج باغباں بدل گیا بجا کہ ہے تغیر چمن سے زینت چمن مگر یہ کیا کہ گلستاں کا گلستاں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ مداوا نہ کوئی چارا ہے

    کچھ مداوا نہ کوئی چارا ہے عشق نے ہر کسی کو مارا ہے غم سلامت رہے خداوندا زندگی کا یہی سہارا ہے موت آ جائے تو ملول نہ ہو بحر غم کا یہی کنارا ہے بارہا آپ کے تصور میں وقت گزرا ہوا گزارا ہے دل دیا ہم نے گو قصور اس میں کچھ ہمارا ہے کچھ تمہارا ہے اس اچٹتی نگاہ کے قرباں ڈوبنے کو مجھے ...

    مزید پڑھیے

    دل لیا ہے تو بے وفا نہ بنو

    دل لیا ہے تو بے وفا نہ بنو درد مت دو اگر دوا نہ بنو یا نوازو تو لطف پیہم سے یا کسی کا تم آسرا نہ بنو دل میں حور و قصور ہیں ہر آن شیخ اوپر سے پارسا نہ بنو اشرف الخلق ہے لقب اس کا پہلے انساں بنو خدا نہ بنو مدعی کا نہ ہو جو پاس تمہیں پھر کسی دل کا مدعا نہ بنو ہم وفادار ہیں رہیں گے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5