غم بہ ہر طور نمایاں ہو ضروری تو نہیں
غم بہ ہر طور نمایاں ہو ضروری تو نہیں
آدمی چاک گریباں ہو ضروری تو نہیں
درد شرمندۂ درماں ہو ضروری تو نہیں
مفت میں آپ کا احساں ہو ضروری تو نہیں
عمل و قول سے ہوتا ہے نمایاں کردار
آدمی جو بھی ہو انساں ہو ضروری تو نہیں
حسن اگر زود پشیماں ہے تو ہوگا لیکن
عشق بھی زود پشیماں ہو ضروری تو نہیں
میری تقدیر سنورنی ہے سنور جائے گی
آپ کی زلف پریشاں ہو ضروری تو نہیں
حسن ہوتا ہے فقط حسن نظر سے پیدا
ہر کلی جان گلستاں ہو ضروری تو نہیں
غیر کی لاف زنی پر بھی رہے پاس ادب
کوئی انگشت بدنداں ہو ضروری تو نہیں
رخ زیبا کو ضرورت نہیں زیور کی سحرؔ
ہم ترنم میں غزل خواں ہوں ضروری تو نہیں