Kunwar Mahendra Singh Bedi Sahar

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر کی غزل

    محبت کا ہوگا اثر رفتہ رفتہ

    محبت کا ہوگا اثر رفتہ رفتہ نظر سے ملے گی نظر رفتہ رفتہ شب غم کی طولانیوں سے نہ گھبرا کہ اس کی بھی ہوگی سحر رفتہ رفتہ نظر ان کی ایسے ملی ہے کہ جیسے ملائیں گے دل بھی مگر رفتہ رفتہ قفس سے رہائی تو مل جائے پہلے نکل آئیں گے بال و پر رفتہ رفتہ مری بندگی کا کرشمہ تو دیکھو جبیں بن گئی ...

    مزید پڑھیے

    انہیں کیا علم جو ہم کو یہاں سمجھانے آئے ہیں

    انہیں کیا علم جو ہم کو یہاں سمجھانے آئے ہیں کہ ہم دیر و حرم ہوتے ہوئے میخانے آئے ہیں انہیں بھی دیکھ آئیں اک نظر مجھ سے فرمائیں انہیں پر چھوڑتا ہوں جو مجھے سمجھانے آئے ہیں ہمیں پوچھو سرور ان کا کہ یہ ساقی کی مست آنکھیں ہمارے ظرف سے ناپے ہوئے پیمانے آئے ہیں اگر آئے ہیں ناصح آئیں ...

    مزید پڑھیے

    کرو جو چاہو ہم سے پوچھنا کیا

    کرو جو چاہو ہم سے پوچھنا کیا ہماری آرزو کیا مدعا کیا سمجھ کا پھیر ہے اچھا برا سب جو سچ پوچھو تو اچھا کیا برا کیا کریں سجدہ فقط ہم بہر سجدہ نہیں منظور بندہ کیا خدا کیا جسے مل جائے تیرے غم کی دولت غم دنیا سے اس کو واسطہ کیا اعزہ کیوں سر بالیں ہیں خاموش مریض غم ابھی سے سو گیا ...

    مزید پڑھیے

    زنجیر نے کی جنبش وحشت نے لی انگڑائی

    زنجیر نے کی جنبش وحشت نے لی انگڑائی شاید کہ بہار آئی شاید کہ بہار آئی یک رنگی و یکسوئی یکجہتی و یکجائی کہتے ہیں جنوں جس کو ہے اصل میں دانائی اتنا تو بتا اے دل یہ کون سی منزل ہے اب خود ہی تماشا ہوں اور خود ہی تماشائی دیوانہ ہوں میں بے شک دیوانہ مگر کس کا پوچھے تو کوئی ان سے یہ کس ...

    مزید پڑھیے

    میرے نالوں میں نہاں سوز بھی ہے ساز بھی ہے

    میرے نالوں میں نہاں سوز بھی ہے ساز بھی ہے میری آواز میں شامل تری آواز بھی ہے مژدہ اے کعبہ و بت خانہ مرا حسن نظر بت تراشی میں بھی ماہر ہے خدا ساز بھی ہے اپنی حالت پہ مجھے خود ہی ترس آتا ہے پر شکستہ ہوں مگر خواہش پرواز بھی ہے میری قسمت ہی نہیں میری تباہی کا سبب اس میں اس شوخ کی ...

    مزید پڑھیے

    اے خوشا وقتے کہ شوخ طرح دار آ ہی گیا

    اے خوشا وقتے کہ شوخ طرح دار آ ہی گیا ہاں وہ جان مے کدہ مستانہ وار آ ہی گیا درد کی شدت ہی آخر درد کا درماں بنی بے قراری سے مجھے آخر قرار آ ہی گیا یاد تھے ان کے مجھے سب عہد و پیماں توڑنے وعدۂ فردا پہ لیکن اعتبار آ ہی گیا موت لائی ہے پیام اختتام رنج و غم آ گیا وہ وقت بعد انتظار آ ہی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی یہ زاہد سے جا کے کہہ دے کہ رسم الٹی شباب کی ہے

    کوئی یہ زاہد سے جا کے کہہ دے کہ رسم الٹی شباب کی ہے ثواب میں ہے گنہ کی لذت گنہ میں لذت ثواب کی ہے رخ منور پہ در حقیقت مثال ایسی نقاب کی ہے مہ دو ہفتہ کے روئے روشن پہ جیسے چادر سحاب کی ہے کچھ ایسی توبہ شکن ہر اک بات اس بت لاجواب کی ہے ہے گیسوؤں میں گھٹا کا عالم نظر میں مستی شراب کی ...

    مزید پڑھیے

    تم ہمارے نہیں تو کیا غم ہے

    تم ہمارے نہیں تو کیا غم ہے ہم تمہارے تو ہیں یہ کیا کم ہے بال بکھرے ہیں آنکھ پر نم ہے مر گیا کون کس کا ماتم ہے حسن کی شوخیاں ذرا دیکھو گاہ شعلہ ہے گاہ شبنم ہے مسکرا دو ذرا خدا کے لئے شمع محفل میں روشنی کم ہے چھا رہی ہیں گھٹائیں ساون کی زلف گردوں بھی آج برہم ہے بن گیا ہے یہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    الفت کا انجام برا ہے

    الفت کا انجام برا ہے دانہ اچھا دام برا ہے شیخ اچھے ہیں اور برے ہم بد اچھا بدنام برا ہے شیخ کے منہ میں پند و نصیحت مے اچھی ہے جام برا ہے اس دنیا میں اکثر دیکھا جرم اچھا الزام برا ہے حرص کی باتیں کرنے والو اس شے کا انجام برا ہے عہد وفا پر مرنے والو مت کرنا یہ کام برا ہے وصل کا ...

    مزید پڑھیے

    نامہ بر آتے رہے جاتے رہے

    نامہ بر آتے رہے جاتے رہے ہجر میں یوں دل کو بہلاتے رہے یہ بھی کیا کم ہے کہ میرے حال پر دیر تک وہ غور فرماتے رہے شدت احساس تنہائی نہ پوچھ ہم بھری محفل میں گھبراتے رہے ہجر کی تاریکیاں بڑھتی گئیں مہر و مہ آتے رہے جاتے رہے کوئی کیا جانے گا یہ راز و نیاز دل ہمیں ہم دل کو سمجھاتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5