دل لیا ہے تو بے وفا نہ بنو

دل لیا ہے تو بے وفا نہ بنو
درد مت دو اگر دوا نہ بنو


یا نوازو تو لطف پیہم سے
یا کسی کا تم آسرا نہ بنو


دل میں حور و قصور ہیں ہر آن
شیخ اوپر سے پارسا نہ بنو


اشرف الخلق ہے لقب اس کا
پہلے انساں بنو خدا نہ بنو


مدعی کا نہ ہو جو پاس تمہیں
پھر کسی دل کا مدعا نہ بنو


ہم وفادار ہیں رہیں گے بھی
نہ بنو آپ با وفا نہ بنو


لاج رکھ تو سحرؔ کے سجدوں کی
بت بنو تم اگر خدا نہ بنو