رواج جام و سبو سے بچا بچا کے پلا
رواج جام و سبو سے بچا بچا کے پلا
پلانے والے نظر سے نظر ملا کے پلا
یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں یہ کالی کالی گھٹا
ہماری توبہ کے ٹکڑے اڑا اڑا کے پلا
مئے طہور کا طالب ہے شیخ اے ساقی
پلا ہمیں مگر اس کو دکھا دکھا کے پلا
شباب و حسن کی توہین ہے غم عقبیٰ
میں مسکرا کے پیوں اور تو مسکرا کے پلا
گناہ گار سہی طالب کرم تو ہے
سحرؔ کے حق میں تو دست دعا اٹھا کے پلا