ڈاکٹر نریش کی غزل

    خود سے بچھڑ کے ذات کے پیکر میں قید ہوں

    خود سے بچھڑ کے ذات کے پیکر میں قید ہوں گھر سے نکل گیا تھا مگر گھر میں قید ہوں ہوں نعرۂ جہاد بھی عزم جوان بھی دل میں کبھی مقیم تھا اب سر میں قید ہوں مشتاق و منتظر ہوں کہ چنگاریاں ملیں کیا خوب آگ ہو کے بھی پتھر میں قید ہوں دیکھو تو کائنات دکھائی دے زیر پا سوچوں تو جیسے خود ہی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے من میں جھانک کر بھی خود سے بیگانہ رہا

    اپنے من میں جھانک کر بھی خود سے بیگانہ رہا تو حقیقت آشنا ہو کر بھی دیوانہ رہا رخ اگرچہ جانب کعبہ رہا ہے شیخ کا دل مگر یاد بتاں سے اک پری خانہ رہا سنگ اسود کو دیا بوسہ تو دل کہنے لگا کعبہ و قبلہ سے کتنی دور بت خانہ رہا ایک دن پی کر ذرا سچ کہہ دیا تھا عمر بھر شکل سے بیزار میری پیر ...

    مزید پڑھیے

    صداقت اٹھتی جاتی ہے جہاں سے

    صداقت اٹھتی جاتی ہے جہاں سے زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے شرر ہائے غم ہستی کو ساقی بجھا بھی دے شراب ارغواں سے ستم گاروں ستم سے باز آؤ ڈرو ہم نا توانوں کی فغاں سے شب غم کی حزیں تنہائیوں میں سکون دل کوئی لائے کہاں سے بہار آئی نہ جب اپنے چمن میں محبت ہو گئی آخر خزاں سے جو دل کا حال ...

    مزید پڑھیے

    حسن پر جاں نثار کرتا ہوں

    حسن پر جاں نثار کرتا ہوں شمع روؤں کو پیار کرتا ہوں آپ کے عشق نے جو بخشے ہیں ان غموں کا شمار کرتا ہوں آہ ایماں پرست ہو کر بھی ایک کافر سے پیار کرتا ہوں مجھ پہ وہ مشق ناز کرتے ہیں شکر پروردگار کرتا ہوں دل کو ہر دم فریب دیتا ہوں آپ کا انتظار کرتا ہوں گو ترا عہد عہد باطل ہے پھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    اک وہی شخص جسے راحت جاں کہتا ہوں

    اک وہی شخص جسے راحت جاں کہتا ہوں ہاں اسی شخص کو میں جی کا زیاں کہتا ہوں منصف شہر اس آواز سے ڈر جاتا ہے میں جسے غوغۂ آواز سگاں کہتا ہوں سر اسے کہتا ہوں جس میں ہو شہادت کا جنوں حق گوئی پر جو کٹے اس کو زباں کہتا ہوں وائے تقدیر وہ جس بات پہ کہتے ہیں نہیں بے ارادہ میں اسی بات پہ ہاں ...

    مزید پڑھیے

    ترے فراق میں جب بھی بہار گزری ہے

    ترے فراق میں جب بھی بہار گزری ہے ہمیں رلا کے لہو بار بار گزری ہے پناہ خدا کی حسینوں کی بد مزاجی سے مری دعا بھی انہیں ناگوار گزری ہے تمام رات ستاروں کے ساتھ رویا ہوں نہ پوچھ کیسے شب انتظار گزری ہے ترا نصیب اگر تو نے پی نہیں زاہد بہار ورنہ بڑی پر بہار گزری ہے ہم اپنے درد کو روئیں ...

    مزید پڑھیے

    چوٹ کھائی ہو جس نے الفت کی

    چوٹ کھائی ہو جس نے الفت کی کیا کرے بات وہ مسرت کی چار دن ہنس کے عمر بھر رونا داستاں مختصر ہے الفت کی ایک دھوکا ہے خود فریبی ہے آرزو اس جہاں میں راحت کی آدمی آدمی کا دشمن ہے اف یہ تذلیل آدمیت کی شوخ ایسا بنا دیا تم کو یہ بھی صنعت ہے اک مشیت کی کاش مٹ جائیں کوئے جاناں میں ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    انہیں مجھ سے گو کچھ شکایت نہیں ہے

    انہیں مجھ سے گو کچھ شکایت نہیں ہے غضب ہے کہ پھر بھی عنایت نہیں ہے پلا دے مجھے اپنے ہاتھوں سے ساقی سخاوت میں کوئی ندامت نہیں ہے ستم جاں نثاروں پہ دن رات کرنا محبت نہیں ہے مروت نہیں ہے اف اتنا تکبر خدائی کا دعویٰ بتو تم کو خوف قیامت نہیں ہے کریں آہ و فریاد کیا ہم قفس میں کہ آہ و ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو محفل میں خوب ہنستا تھا

    وہ جو محفل میں خوب ہنستا تھا ہائے وہ شخص کتنا تنہا تھا چپ کا یہ تجربہ بھی کیسا تھا سارا گھر سائیں سائیں کرتا تھا تم سے روٹھا تو تھا ضرور مگر خود سے ڈر کر میں گھر سے بھاگا تھا جتنے آنسو تھے میرے اپنے تھے اور ہر قہقہہ پرایا تھا حسن کیا ذہن کی ضرورت تھی عشق کیا جسم کا تقاضا ...

    مزید پڑھیے

    سوچتا ہوں کہ حال کیا ہوگا

    سوچتا ہوں کہ حال کیا ہوگا غم ترا دل سے جب جدا ہوگا میرا غم سن کے اور کیا ہوگا فتنہ گر مسکرا دیا ہوگا خوبرو بے وفا بہت دیکھے کوئی تم سا نہ بے وفا ہوگا لے چلا ہے دل ان کی محفل میں نہیں معلوم حشر کیا ہوگا کر بھلائی کو عام دنیا میں کہ بھلائی کا پھل بھلا ہوگا فصل گل کی نہ بات کر اے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3