تجھ پہ دونوں نثار ہیں قاتل
تجھ پہ دونوں نثار ہیں قاتل جان مضطر ہو یا دل بسمل قہر ہے قہر عشق کی منزل ہر قدم آگ ہے نئی مشکل ہو گئے دیکھ کر وہ آئینہ اپنی صورت پہ آپ ہی مائل غم سے آزاد کر دیا ہم کو کیوں نہ پیر مغاں کے ہوں قائل کس قدر دل کشا فضا ہوگی آپ جب ہوں گے زینت محفل آدمیت کو ناز تھا جن پر اب وہ دانا رہے ...