ڈاکٹر نریش کی غزل

    تجھ پہ دونوں نثار ہیں قاتل

    تجھ پہ دونوں نثار ہیں قاتل جان مضطر ہو یا دل بسمل قہر ہے قہر عشق کی منزل ہر قدم آگ ہے نئی مشکل ہو گئے دیکھ کر وہ آئینہ اپنی صورت پہ آپ ہی مائل غم سے آزاد کر دیا ہم کو کیوں نہ پیر مغاں کے ہوں قائل کس قدر دل کشا فضا ہوگی آپ جب ہوں گے زینت محفل آدمیت کو ناز تھا جن پر اب وہ دانا رہے ...

    مزید پڑھیے

    پرسش غم کو نہ آ غم کا مداوا ہو جا

    پرسش غم کو نہ آ غم کا مداوا ہو جا مجھ میں دل بن کے دھڑک میرا سراپا ہو جا پاؤں رکھنے کو زمیں تگ نہ میسر ہوگی بھیڑ سے اونچا نہ اٹھ بھیڑ کا حصہ ہو جا عقل کہتی ہے کہ مانگ ان سے وفاؤں کا صلہ دل یہ کہتا ہے کہ محروم تمنا ہو جا ٹوٹ ہی جائیں نہ دھرتی سے کہیں سب رشتے اتنا اونچا بھی نہ اڑ ...

    مزید پڑھیے

    میں کبھی مکاں سے گزر گیا کبھی لا مکاں سے گزر گیا

    میں کبھی مکاں سے گزر گیا کبھی لا مکاں سے گزر گیا ترے شوق میں تجھے کیا خبر میں کہاں کہاں سے گزر گیا ہیں قدم قدم پہ وہاں وہاں مری جستجو کی کہانیاں ترے سنگ در کی تلاش میں میں جہاں جہاں سے گزر گیا میں گناہ گار وفا ہوں وہ جو تلاش یار کے جوش میں جہاں پیش آئیں مصیبتیں بہ خوشی وہاں سے گزر ...

    مزید پڑھیے

    بات جو کی تھی دل لگی کے لیے

    بات جو کی تھی دل لگی کے لیے بن گئی بار زندگی کے لیے تیرے جانے کے بعد برسوں تک لب ترستے رہے ہنسی کے لیے تیری آمد کا گر یقیں ہوتا اور جی لیتے اک گھڑی کے لیے خون دل پی کے مسکراتے رہو یہ بھی لازم ہے زندگی کے لیے زیست سے کب کے آ چکے عاجز جی رہے ہیں مگر کسی کے لیے تن کے مارے سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئے وصال کیا مطلب

    آرزوئے وصال کیا مطلب اے دل پر ملال کیا مطلب ٹوٹ جائے تو دل کی قدر بڑھے اس قدر دیکھ بھال کیا مطلب بے پر و بال طائروں کے لیے دانہ و دام و جال کیا مطلب ناز تھا جن کو ضبط پر اپنے ان کے لب پر سوال کیا مطلب مصلحت کیشیوں کے ساتھ اے دوست غیرت و انفعال کیا مطلب انتظار اور اس ستم گر ...

    مزید پڑھیے

    اک وہ ہیں کہ وعدہ کوئی ایفا نہیں کرتے

    اک وہ ہیں کہ وعدہ کوئی ایفا نہیں کرتے اک ہم ہیں کہ اس کا کوئی شکوہ نہیں کرتے ان کا تو ہے دستور بھلا دیتے ہیں سب کو ہم ان کو کسی حال میں بھولا نہیں کرتے رو رو کے شب و روز ترے ہجر میں اے دوست ہم اپنی محبت کا تماشا نہیں کرتے تم جن کی نگاہوں میں سما جاتے ہو پھر وہ دنیا کی کسی شے کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں ان کی نگاہ فتنہ زا کیا کہہ گئی

    کیا کہوں ان کی نگاہ فتنہ زا کیا کہہ گئی لب تک آتے آتے دل کی بات دل میں رہ گئی تاب نظارہ تھی کس کو جب وہ آئے بے نقاب دید کی ایک ایک رت تو دل میں گھٹ کر رہ گئی کٹ گئی شب روتے روتے انتظار یار میں آرزو ایک ایک دل کی اشک بن کر بہہ گئی آپ سے لب پر شکایت بھی کبھی آئی کہو گو مری جان حزیں ...

    مزید پڑھیے

    یوں بظاہر دیکھنے میں گو کہ بے چہرہ ہوں میں

    یوں بظاہر دیکھنے میں گو کہ بے چہرہ ہوں میں مجھ میں اپنے خال و خط دیکھو کہ آئینہ ہوں میں جذبۂ صحرہ نوردی تھک کے کب رکتا ہوں میں پاؤں سے کانٹا نکلنے دے ابھی چلتا ہوں میں حال زہر آلود ماضی فوت مستقبل سیاہ آج کے انسان کی تقدیر پڑھ سکتا ہوں میں مے کشی تو کیا بجھا پائے گی میری ...

    مزید پڑھیے

    زیست بے آسرا نہ ہو جائے

    زیست بے آسرا نہ ہو جائے درد دل سے جدا نہ ہو جائے لطف آتا ہے رنج سہنے میں میرے غم کی دوا نہ ہو جائے آ رہی ہے بہار پھولوں پر جوش وحشت سوا نہ ہو جائے کہہ تو دوں حال دل اسے لیکن ڈر ہے ظالم خفا نہ ہو جائے خوف ہے مجھ سے آنکھ لڑتے ہی ان کی شوخی حیا نہ ہو جائے وہ گریزاں سے ہیں ستم سے ...

    مزید پڑھیے

    غم ہے آزار ہے اذیت ہے

    غم ہے آزار ہے اذیت ہے ایک دل ہے ہزار آفت ہے حسن رنگینئ حیات سہی عشق بھی آدمی کی فطرت ہے آج اللہ کو جانتا ہے کون خواہش و حرص کی عبادت ہے تیری کافر اداؤں کو قاتل تیغ و خنجر کی کیا ضرورت ہے کچھ تو فرمائیے گا بندہ نواز خامشی آپ کی قیامت ہے دور حاضر کے آدمی کا چلن باعث ننگ آدمیت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3