انہیں مجھ سے گو کچھ شکایت نہیں ہے
انہیں مجھ سے گو کچھ شکایت نہیں ہے
غضب ہے کہ پھر بھی عنایت نہیں ہے
پلا دے مجھے اپنے ہاتھوں سے ساقی
سخاوت میں کوئی ندامت نہیں ہے
ستم جاں نثاروں پہ دن رات کرنا
محبت نہیں ہے مروت نہیں ہے
اف اتنا تکبر خدائی کا دعویٰ
بتو تم کو خوف قیامت نہیں ہے
کریں آہ و فریاد کیا ہم قفس میں
کہ آہ و فغاں کی اجازت نہیں ہے
ازل سے بتوں کی پرستش ہے ہوتی
نیا یہ طریق عبادت نہیں ہے
نریشؔ ان کے ظلموں کا شکوہ نہ ہوگا
کہ فریاد کی مجھ کو عادت نہیں ہے