مری اجڑی جوانی کا ہے بس اتنا نشاں باقی
مری اجڑی جوانی کا ہے بس اتنا نشاں باقی نشیمن جل گیا لیکن ابھی تک ہے دھواں باقی خدا جانے سزا ہم کو ملی ہے کن گناہوں کی کہ اپنے ملک میں ہی اب نہیں اپنی زباں باقی مکیں جتنے بھی ہیں سب میہماں دو چار دن کے ہیں رہے گا اس زمانے میں فقط وہ لا مکاں باقی حیات و موت کی ہر آزمائش ختم ہے تو ...