چوٹ کھائی ہو جس نے الفت کی

چوٹ کھائی ہو جس نے الفت کی
کیا کرے بات وہ مسرت کی


چار دن ہنس کے عمر بھر رونا
داستاں مختصر ہے الفت کی


ایک دھوکا ہے خود فریبی ہے
آرزو اس جہاں میں راحت کی


آدمی آدمی کا دشمن ہے
اف یہ تذلیل آدمیت کی


شوخ ایسا بنا دیا تم کو
یہ بھی صنعت ہے اک مشیت کی


کاش مٹ جائیں کوئے جاناں میں
ہم کو خواہش نہیں ہے جنت کی


دل جلانے پہ بھی نہ دور ہوئی
تیرگی اے نریشؔ فرقت کی