بنائے رکھتا ہے آنکھوں میں روشنی آنسو
بنائے رکھتا ہے آنکھوں میں روشنی آنسو
سو میرا خواب بھی آنسو ہے نیند بھی آنسو
اگیں گے نیند کے پودے پہ کچھ نئے نئے خواب
کرے گا آنکھ میں جب کیمیا گری آنسو
بنا ہوا ہے ستارا ہماری آنکھوں کا
ٹپکتا ہی نہیں آنکھوں سے آخری آنسو
کبھی جو رونے کا جی ہو تو کھل کے رو لینا
بنا کے رکھتا ہے لوگوں کو آدمی آنسو
مرا خیال تصور یہی مجھے مضمون
مری زبان بھی آنسو ہے شاعری آنسو
نظر جھکا کے وہ کہتی تھی مجھ کو پتھر دل
ملاتی آنکھ تو آنکھوں میں دیکھتی آنسو
ہمارے رونے کو تم رنج کیوں سمجھتے ہو
ہمارا رونا خوشی ہے شگفتگی آنسو