طویل لگتی ہو گر رہ گزر تو جانے دو (ردیف .. ے)
طویل لگتی ہو گر رہ گزر تو جانے دو
ہوا ہو پیروں کو مشکل سفر تو جانے دو
پھر ایک روز صدا بن کے ہم بھی گونجیں گی
بدن ہمارا خموشی سے بھر تو جانے دو
مجھے بھی علم ہے کتنا بگڑ چکا ہوں میں
دوبارہ بن نہیں سکتا اگر تو جانے دو
ہمارے ساتھ اگر ہیں تو اپنے ہی سائے
جو ڈھونڈھتے ہو یہاں پر شجر تو جانے دو
بنائیں گے کبھی خود کو کریں گے پھر یکجا
ہمیں تسلی سے پہلے بکھر تو جانے دو
تمہیں بھی دے کے جگہ ہاتھ آزمائیں گے
مگر گزشتہ کا اس دل سے ڈر تو جانے دو
اک ایک نیند کے جھونکے کا بدلا لیں گے ہم
تمہاری آنکھوں میں ہم کو اتر تو جانے دو
یہ احتیاط برتنا تھا عشق سے پہلے
اب اس کے بعد اگر جائے سر تو جانے