پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا
پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا
نیند میں اس نے ہی آنکھوں کو رلایا ہوگا
اس اماوس میں بھی مہتاب اگا ہے یعنی
اس نے انگلی سے کہیں چاند بنایا ہوگا
میں ہی اب اس کو سمجھ سکتا ہوں اس کو میں نے
یاد کرتے ہوئے کس طور بھلایا ہوگا
ایک مدت سے ہوں تنہائی شدہ کم از کم
پھر ابھی کس نے مرے دل کو دکھایا ہوگا
تھک گیا ہوگا سو دہشت میں ہیں سارے پنچھی
آسماں جس نے یہ کندھوں پہ اٹھایا ہوگا
وہ خوشی تم نے محبت میں گنوائی ہوگی
تم نے یہ دکھ بھی محبت میں گنوایا ہوگا
مدتیں ہو گئیں تنقید نہیں کرتے لوگ
کس نے آئینوں کو آئینہ دکھایا ہوگا