دکھ سہتے ہیں چپ رہتے ہیں

دکھ سہتے ہیں چپ رہتے ہیں
رونے والوں سے اچھے ہیں


جی ہلکا کرنا ہی نہیں ہے
ورنہ تو آنسو اتنے ہیں


کر لیتے ہیں آنکھیں پتھر
میرے جیسے جب روتے ہیں


جن کی امید نہ ہو آنے کی
ان کا بھی رستہ تکتے ہیں


بدن ہوں یا میں شاخ شجر کی
مجھ سے کتنے گل لپٹے ہیں


راہ میں اک بھی جسم نہیں ہے
جانے یہ کس کے سائے ہیں


ایسی دھوپ کا حاصل کیا ہے
منظر تو کالے کالے ہیں