آشو مشرا کی غزل

    شب سیاہ گزرتی ہے کن عذابوں میں

    شب سیاہ گزرتی ہے کن عذابوں میں بکھرتے شہر کے منظر ہیں میرے خوابوں میں یہ آپ گنیے کی لاشیں کدھر زیادہ ہیں میں تنگ دست ہوں اس طرح کے حسابوں میں لکھا ہوا تھا کہ اک دوسرے سے پیار کرو جلے گھروں سے ملی ادھ جلی کتابوں میں سکوں کا کوئی بھی لمحہ ہمیں نصیب نہیں خوشی کی کوئی بھی سرگم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    راہبر راہنما کوئی نہیں ہوتا ہے

    راہبر راہنما کوئی نہیں ہوتا ہے راہ الفت میں سگا کوئی نہیں ہوتا ہے مجھ کو خلوت میں بھی تم یاد نہیں آتے ہو خود پسندی سے برا کوئی نہیں ہوتا ہے دکھ کے موسم میں دلاسے کے لیے میرے ساتھ یا تو میں ہوتا ہوں یا کوئی نہیں ہوتا ہے ہم یتیموں کو دعا راس نہیں آتی ہیں ہم یتیموں کا خدا کوئی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک پتھر رکھ لیا ہے سینۂ صد چاک پر

    ایک پتھر رکھ لیا ہے سینۂ صد چاک پر ضبط کا پہرہ لگایا دیدۂ نمناک پر کون ہے جس پر نہیں کھلتا مرا دست ہنر کس کی مٹی ایک مدت سے رکھی ہے چاک پر چار دن میں ہی حقیقت کی زمیں پر آ گرا چار دن میں بھی اڑا تھا عشق کے افلاک پر یہ خزاں پیڑوں سے پتے دل سے خوشیاں لے گئی زور کچھ بھی چل نہ پایا ...

    مزید پڑھیے

    اس کی قربت میں ہوا ہے یہ خسارا میرا

    اس کی قربت میں ہوا ہے یہ خسارا میرا آپ پڑھ لیجیے ہر آنکھ میں قصہ میرا ہر نئی سانس پے بنتا ہوں بگڑ جاتا ہوں یہ ہوا ختم ہی کر دے نہ تماشہ میرا اب تو ہونٹوں پے کبھی پھول بھی کھل جاتے ہیں آپ نے ان دنوں دیکھا نہیں چہرہ میرا میں نے رو رو کے اسے غیر کا ہونے نہ دیا اس بلا خیز کو زنجیر تھا ...

    مزید پڑھیے

    اب اور دم نہ گھٹے روشنی کا کمرے میں (ردیف .. و)

    اب اور دم نہ گھٹے روشنی کا کمرے میں دریچے وا ہوں اجالوں کی دوڑ پوری ہو جو خواب آئیں تو دیکھوں تجھے میں جی بھر کے کہ نیند آئے تو خوابوں کی دوڑ پوری ہو کوئی بڑھائے ذرا آسمان کی وسعت میں چاہتا ہوں پرندوں کی دوڑ پوری ہو کسی عذاب سے رک جائے رقص قاتل کا گھروں کو لوٹتے بچوں کی دوڑ پوری ...

    مزید پڑھیے

    دل کو اب ہجر کے لمحات میں ڈر لگتا ہے

    دل کو اب ہجر کے لمحات میں ڈر لگتا ہے گھر اکیلا ہو تو پھر رات میں ڈر لگتا ہے ایک تصویر سے رہتا ہوں مخاطب گھنٹوں جب بھی تنہائی کے حالات میں ڈر لگتا ہے میری آنکھوں سے مرے جھوٹ عیاں ہوتے ہیں اس لیے تجھ سے ملاقات میں ڈر لگتا ہے لمحۂ قرب میں لگتا ہے بچھڑ جائیں گے ہاتھ جب بھی ہو ترے ...

    مزید پڑھیے

    خدا گر میرے ہاتھوں میں دلاسے کی چلم بھرتا

    خدا گر میرے ہاتھوں میں دلاسے کی چلم بھرتا میں اہل ہجر کے ٹھنڈے پڑے سینوں میں دم بھرتا اگر مجھ کو کسی کے حسن کا موسم نہ راس آتا میں دل کے سارے خانوں میں تری فرقت کے غم بھرتا مصور میں حسیں لگتا ترے سب شاہکاروں سے تو مجھ میں رنگ تو بھرتا بھلے اوروں سے کم بھرتا بہت تھک کر سوال وصل ...

    مزید پڑھیے

    ستم میں تاب کم ہو تو پشیمانی میں رہتی ہیں

    ستم میں تاب کم ہو تو پشیمانی میں رہتی ہیں مرے غم سے مری خوشیاں پریشانی میں رہتی ہیں تمہاری شکل ان آنکھوں میں آ جاتی ہے دن ڈھلتے یہ دونوں سیپیاں پھر رات بھر پانی میں رہتی ہیں جو درد‌ زخم بڑھتا ہے تو لطف اندوز ہوتا ہوں مری سب راحتیں اس کی نمک دانی میں رہتی ہیں مرے اندر کے غم باہر ...

    مزید پڑھیے

    چاہے گھر میں روک دے یا رہ گزر میں روک دے

    چاہے گھر میں روک دے یا رہ گزر میں روک دے وہ جسے چاہے اسے آدھے سفر میں روک دے یہ اگر باہر گئیں تو خامشی چھا جائے گی میری آوازیں مرے دیوار و در میں روک دے ناخدا اس جل پری کے پاس پہنچا دے مجھے یا تو اس کشتی کو لے جا کر بھنور میں روک دے چند قدموں پر بدل جاتے ہیں میرے ہم سفر اے خدا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    لاکھوں کی بھیڑ میں بھی کوئی ہم نفس نہ ہو

    لاکھوں کی بھیڑ میں بھی کوئی ہم نفس نہ ہو اللہ تیری خلق کا مطلب قفس نہ ہو رنگ جمال عشق سے کونچی بھری ہو پر تصویر کھینچنے کے لیے کینوس نہ ہو کہئے کہ کیسے دل لگے ایسی جگہ جہاں باتیں تو بے حساب ہوں باتوں میں رس نہ ہو میں عشق کر رہا ہوں مگر سوچتا بھی ہوں پچھلے برس جو ہو چکا اب کے برس نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3