لاکھوں کی بھیڑ میں بھی کوئی ہم نفس نہ ہو
لاکھوں کی بھیڑ میں بھی کوئی ہم نفس نہ ہو
اللہ تیری خلق کا مطلب قفس نہ ہو
رنگ جمال عشق سے کونچی بھری ہو پر
تصویر کھینچنے کے لیے کینوس نہ ہو
کہئے کہ کیسے دل لگے ایسی جگہ جہاں
باتیں تو بے حساب ہوں باتوں میں رس نہ ہو
میں عشق کر رہا ہوں مگر سوچتا بھی ہوں
پچھلے برس جو ہو چکا اب کے برس نہ ہو
حیرت ہے ایک عمر کی بارش کے باوجود
آنکھوں میں کوئی شکل ہے جو ٹس سے مس نہ ہو
مشراؔ جی ایسے شخص سے رہتے ہیں دوردور
جس میں کہ رنگ عشق ہو رنگ ہوس نہ ہو