آشو مشرا کی نظم

    ڈس ایبلٹی

    ایک پھول بگیا میں میں نے دیکھا ہے جس میں ایک پنکھڑی کم ہے باقی سارے پھولوں سے پر اسے میسر ہے ایک سا ہوا پانی ایک جیسے رنگ و بو ایک جیسا ہی جادو تتلیاں ہوں بھنوریں ہوں یا کسی کی نظریں ہوں اس میں اور اوروں میں فرق ہی نہیں کرتیں ہاں مگر مرے پیارے یہ چمن کا قصہ تھا آدمی کی بستی میں اس ...

    مزید پڑھیے

    اداسی

    وہ شخص جس کو ہنستے ہوئے گھر پسند تھے وہ شخص جس کو بولتے منظر پسند تھے وہ شخص جس کے ساتھ سمے خوش گوار تھا وہ شخص جانے کتنے دلوں کا قرار تھا کچھ وقت سے وہ حالت دنیا سے ہے خفا خوشبو سے رنج کوہ سے دریا سے ہے خفا آنکھیں اداس ایسی کہ ماتھے پہ بل پڑیں افسردگان شہر کے آنسو نکل پڑیں دنیا میں ...

    مزید پڑھیے

    اداس آنکھوں کی سالگرہ

    ایک نظم کہنی ہے دو اداس آنکھوں پر جیسے گل کھلانا ہو زرد زرد شاخوں پر میرے کاسۂ فن میں ٹوٹے پھوٹے مصرعے ہیں اور دسترس میں دوست کچھ خیال دھندھلے ہے اور ان خیالوں میں ایک التجا بھی ہے التجا بھی اتنی بس ہونٹوں پے لگی چپ کو آپ تج دیا کیجے ایک دو مہینے میں کھل کے ہنس لیا کیجے اور یہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    رفتگاں کا پتا

    وہ سارے رشتہ جنہیں تمہارے قریب آ کر بھلا دیا تھا وہ سب مراسم کہ جن کو میں نے تمہاری قربت میں توڑ ڈالا تمہاری زلفوں کا سایہ پا کر کے جن درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں سے اٹھ گیا تھا وہ ساری آنکھیں جو راہ الفت پہ میری آمد کی منتظر تھیں وہ سارے پاؤں جو ساتھ چلنے کی خواہشوں میں کھڑے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    دلی دنگوں کے بیچ

    دھرم کے نام پے قاتل کی حمایت کرنا اور پھر ملک کے جلنے کی شکایت کرنا کتنا آسان ہے ہندو و مسلماں ہونا صرف مشکل ہے کسی شخص کا انساں ہونا ظلم کی دھوپ و امکاں بھی نہیں چھاؤں کا ایک سا حال ہے اب گاؤں کا صحراؤں کا ایسے حالات میں آنکھوں میں لہو کو لاؤ نغمۂ عشق کو سب زور سے گاؤ گاؤ کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    معبود سے

    ابتدا ہو گئی موت کے گیت کی ہے ہواؤں میں دھن دکھ کے سنگیت کی شہر دکھنے لگا ہے بیابان سا رات سنسان سی دن پریشان سا ساری مانوس گلیاں ہیں انجان سی زندگی چند لمحوں کی مہمان سی میرے معبود سانسیں بدن کے لیے ایک زنجیر من کے ہرن کے لیے دے چھناکا کوئی خامشی کے لیے کوئی جملہ کسی کی ہنسی کے ...

    مزید پڑھیے