راہبر راہنما کوئی نہیں ہوتا ہے
راہبر راہنما کوئی نہیں ہوتا ہے
راہ الفت میں سگا کوئی نہیں ہوتا ہے
مجھ کو خلوت میں بھی تم یاد نہیں آتے ہو
خود پسندی سے برا کوئی نہیں ہوتا ہے
دکھ کے موسم میں دلاسے کے لیے میرے ساتھ
یا تو میں ہوتا ہوں یا کوئی نہیں ہوتا ہے
ہم یتیموں کو دعا راس نہیں آتی ہیں
ہم یتیموں کا خدا کوئی نہیں ہوتا ہے
کوئی سایا نہ کوئی پھول نہ پنچھی کوئی
سوکھتے پیڑ کا کیا کوئی نہیں ہوتا ہے
اس سے بچھڑا تو مجھے بھول گئی خلق خدا
گھر سے نکلوں کا پتہ کوئی نہیں ہوتا ہے