اب اور دم نہ گھٹے روشنی کا کمرے میں (ردیف .. و)
اب اور دم نہ گھٹے روشنی کا کمرے میں
دریچے وا ہوں اجالوں کی دوڑ پوری ہو
جو خواب آئیں تو دیکھوں تجھے میں جی بھر کے
کہ نیند آئے تو خوابوں کی دوڑ پوری ہو
کوئی بڑھائے ذرا آسمان کی وسعت
میں چاہتا ہوں پرندوں کی دوڑ پوری ہو
کسی عذاب سے رک جائے رقص قاتل کا
گھروں کو لوٹتے بچوں کی دوڑ پوری ہو
میں تیرے ہجر کے عالم میں جی نہیں سکتا
سو اب یہی ہو کہ سانسوں کی دوڑ پوری ہو