اس کی قربت میں ہوا ہے یہ خسارا میرا
اس کی قربت میں ہوا ہے یہ خسارا میرا
آپ پڑھ لیجیے ہر آنکھ میں قصہ میرا
ہر نئی سانس پے بنتا ہوں بگڑ جاتا ہوں
یہ ہوا ختم ہی کر دے نہ تماشہ میرا
اب تو ہونٹوں پے کبھی پھول بھی کھل جاتے ہیں
آپ نے ان دنوں دیکھا نہیں چہرہ میرا
میں نے رو رو کے اسے غیر کا ہونے نہ دیا
اس بلا خیز کو زنجیر تھا گریہ میرا
اب نئے دشت مجھے دیکھ کے ڈر جاتے ہیں
میری وحشت نے بڑھا رکھا ہے رتبہ میرا