آشو مشرا کی غزل

    لطف بڑھتا ہے سفر کا دوست کم رفتار سے

    لطف بڑھتا ہے سفر کا دوست کم رفتار سے میں بھی خوش ہوتا ہوں تیرے عارضی انکار سے آنکھ لگنے کی ذرا سی دیر تھی بس اور پھر کٹ گیا دریائے شب بھی خواب کے پتوار سے میری قربت میں مرا گھر بھی فسردہ ہو گیا اشک گرنے لگ گئے ہیں دیدۂ دیوار سے ایک میسج نفرتوں پر بار گزرا ہے مری پھول بھیجا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے ساتھ یہ قصہ کبھی کبھار کا ہے

    تمہارے ساتھ یہ قصہ کبھی کبھار کا ہے مگر یہ ہجر مرے ساتھ بار بار کا ہے ہمارے درمیاں اک شک کی فلم ہے جس میں کہیں کہیں پہ کوئی سین اعتبار کا ہے یہ تیری ہم پہ عنایت ہے یا چمن میں کسی خزاں نصیب کے حصہ میں سکھ بہار کا ہے اگر تو خود کو کھلا چھوڑتا ہے جان بہار تو تجھ پہ حق ترے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری شکل کسی شکل سے ملاتے ہوئے

    تمہاری شکل کسی شکل سے ملاتے ہوئے میں کھو گیا ہوں نیا راستہ بناتے ہوئے مرا نصیب کہ پت جھڑ میں کھل گئے ہیں پھول وہ ہاتھ آ لگا ہے ہاتھ آزماتے ہوئے میں جھوٹ بول دوں لیکن برا تو لگتا ہے تمہارے شعر کسی اور کو سناتے ہوئے اتر کے شاخ سے اوروں میں ہو گیا آباد کہ عمر کاٹ دی جس پھول کو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی آ کر نہیں جاتا دلوں کے آشیانوں سے

    کوئی آ کر نہیں جاتا دلوں کے آشیانوں سے رہائی کا کوئی رستہ نہیں ان قید خانوں سے مچھیرے کشتیوں میں بیٹھ کر کے گا رہے ہیں گیت ہوائیں مسکرا کر مل رہی ہیں بادبانوں سے زمیں والوں نے جب سے آسماں کی اور دیکھا ہے پرندے خوف کھانے لگ گئے اونچی اڑانوں سے یہ سوکھے زخم ہیں یا رنگ ہیں تصویر ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سے آ گئے ہیں اس جہاں کی یاد آتی ہے

    جہاں سے آ گئے ہیں اس جہاں کی یاد آتی ہے کہ ہم عریاں سروں کو سائباں کی یاد آتی ہے جہاں محفل شب میں سبھی آنکھیں بھگوتے ہیں سبھی کو اپنے اپنے رفتگاں کی یاد آتی ہے وہاں جب تک رہے تب تک یہاں کی فکر رہتی تھی یہاں جب آ گئے ہیں تو وہاں کی یاد آتی ہے یہ شہر اجنبی میں اب کسے جا کر بتائیں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو اندازے نہیں راہ کی دشواری کے

    تجھ کو اندازے نہیں راہ کی دشواری کے ہم تو قائل ہیں تری قافلہ سالاری کے یہ ترے ساتھ میں رونے سے کھلا ہے مجھ پر ہیں تری آنکھ میں سب اشک اداکاری کے بے وفائی بھی اگر کی تو بتایا اس کو میں نے آداب نبھائے ہیں وفاداری کے جشن میں نے بھی منایا تھا شجر کٹنے کا اس نے وہ فائدے گنوائے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اس سے خوابوں میں سامنا ہوگا

    اس سے خوابوں میں سامنا ہوگا ہجر کا لطف دو گنا ہوگا کچھ اجالے بھی ساتھ رکھ لینا دشت دنیا بہت گھنا ہوگا اس کو کچھ دیر دیکھنے کے لئے پہلے ہر اور دیکھنا ہوگا وہ بھی دنیا کے طور سیکھ گیا یعنی اب اس کو چھوڑنا ہوگا اس نے پوچھی ہے میری خیر و خبر اب مجھے جھوٹ بولنا ہوگا

    مزید پڑھیے

    قدموں کا رہ دل پہ نشاں کوئی نہیں تھا

    قدموں کا رہ دل پہ نشاں کوئی نہیں تھا مدت سے یہاں گشت کناں کوئی نہیں تھا تجھ کو تو مرے دوست ہے تنہائی میسر میں نے وہاں کاٹی ہے جہاں کوئی نہیں تھا ویسے تو بہت بھیڑ تھی اس خانۂ دل میں لیکن مرے مطلب کا یہاں کوئی نہیں تھا کوئی بھی نہیں تھا جسے ہم دل کی سناتے کوئی بھی نہیں تھا مری جاں ...

    مزید پڑھیے

    میرے سخن میں تبھی فلسفہ زیادہ ہے

    میرے سخن میں تبھی فلسفہ زیادہ ہے کہ میں نے لکھا بہت کم پڑھا زیادہ ہے اس ایک رنگ کی تھی جستجو زمانے کو وہ ایک رنگ جو مجھ پہ کھلا زیادہ ہے تم ہی بتاؤ ابھی کیسے چھوڑ دوں اس کو ابھی وہ مجھ میں ذرا مبتلا زیادہ ہے یہ ایک پل کی وفا مدتوں کا رونا ہے ذرا سے جرم کی اتنی سزا زیادہ ہے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3