لطف بڑھتا ہے سفر کا دوست کم رفتار سے
لطف بڑھتا ہے سفر کا دوست کم رفتار سے میں بھی خوش ہوتا ہوں تیرے عارضی انکار سے آنکھ لگنے کی ذرا سی دیر تھی بس اور پھر کٹ گیا دریائے شب بھی خواب کے پتوار سے میری قربت میں مرا گھر بھی فسردہ ہو گیا اشک گرنے لگ گئے ہیں دیدۂ دیوار سے ایک میسج نفرتوں پر بار گزرا ہے مری پھول بھیجا ہے ...