چاہے گھر میں روک دے یا رہ گزر میں روک دے

چاہے گھر میں روک دے یا رہ گزر میں روک دے
وہ جسے چاہے اسے آدھے سفر میں روک دے


یہ اگر باہر گئیں تو خامشی چھا جائے گی
میری آوازیں مرے دیوار و در میں روک دے


ناخدا اس جل پری کے پاس پہنچا دے مجھے
یا تو اس کشتی کو لے جا کر بھنور میں روک دے


چند قدموں پر بدل جاتے ہیں میرے ہم سفر
اے خدا کوئی نظارا تو نظر میں روک دے


اس کی آمد سے مکان دل بہت شاداب ہے
اور کچھ دن اس نئے مہماں کو گھر میں روک دے