آشو مشرا کے تمام مواد

29 غزل (Ghazal)

    شب سیاہ گزرتی ہے کن عذابوں میں

    شب سیاہ گزرتی ہے کن عذابوں میں بکھرتے شہر کے منظر ہیں میرے خوابوں میں یہ آپ گنیے کی لاشیں کدھر زیادہ ہیں میں تنگ دست ہوں اس طرح کے حسابوں میں لکھا ہوا تھا کہ اک دوسرے سے پیار کرو جلے گھروں سے ملی ادھ جلی کتابوں میں سکوں کا کوئی بھی لمحہ ہمیں نصیب نہیں خوشی کی کوئی بھی سرگم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    راہبر راہنما کوئی نہیں ہوتا ہے

    راہبر راہنما کوئی نہیں ہوتا ہے راہ الفت میں سگا کوئی نہیں ہوتا ہے مجھ کو خلوت میں بھی تم یاد نہیں آتے ہو خود پسندی سے برا کوئی نہیں ہوتا ہے دکھ کے موسم میں دلاسے کے لیے میرے ساتھ یا تو میں ہوتا ہوں یا کوئی نہیں ہوتا ہے ہم یتیموں کو دعا راس نہیں آتی ہیں ہم یتیموں کا خدا کوئی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک پتھر رکھ لیا ہے سینۂ صد چاک پر

    ایک پتھر رکھ لیا ہے سینۂ صد چاک پر ضبط کا پہرہ لگایا دیدۂ نمناک پر کون ہے جس پر نہیں کھلتا مرا دست ہنر کس کی مٹی ایک مدت سے رکھی ہے چاک پر چار دن میں ہی حقیقت کی زمیں پر آ گرا چار دن میں بھی اڑا تھا عشق کے افلاک پر یہ خزاں پیڑوں سے پتے دل سے خوشیاں لے گئی زور کچھ بھی چل نہ پایا ...

    مزید پڑھیے

    اس کی قربت میں ہوا ہے یہ خسارا میرا

    اس کی قربت میں ہوا ہے یہ خسارا میرا آپ پڑھ لیجیے ہر آنکھ میں قصہ میرا ہر نئی سانس پے بنتا ہوں بگڑ جاتا ہوں یہ ہوا ختم ہی کر دے نہ تماشہ میرا اب تو ہونٹوں پے کبھی پھول بھی کھل جاتے ہیں آپ نے ان دنوں دیکھا نہیں چہرہ میرا میں نے رو رو کے اسے غیر کا ہونے نہ دیا اس بلا خیز کو زنجیر تھا ...

    مزید پڑھیے

    اب اور دم نہ گھٹے روشنی کا کمرے میں (ردیف .. و)

    اب اور دم نہ گھٹے روشنی کا کمرے میں دریچے وا ہوں اجالوں کی دوڑ پوری ہو جو خواب آئیں تو دیکھوں تجھے میں جی بھر کے کہ نیند آئے تو خوابوں کی دوڑ پوری ہو کوئی بڑھائے ذرا آسمان کی وسعت میں چاہتا ہوں پرندوں کی دوڑ پوری ہو کسی عذاب سے رک جائے رقص قاتل کا گھروں کو لوٹتے بچوں کی دوڑ پوری ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    ڈس ایبلٹی

    ایک پھول بگیا میں میں نے دیکھا ہے جس میں ایک پنکھڑی کم ہے باقی سارے پھولوں سے پر اسے میسر ہے ایک سا ہوا پانی ایک جیسے رنگ و بو ایک جیسا ہی جادو تتلیاں ہوں بھنوریں ہوں یا کسی کی نظریں ہوں اس میں اور اوروں میں فرق ہی نہیں کرتیں ہاں مگر مرے پیارے یہ چمن کا قصہ تھا آدمی کی بستی میں اس ...

    مزید پڑھیے

    اداسی

    وہ شخص جس کو ہنستے ہوئے گھر پسند تھے وہ شخص جس کو بولتے منظر پسند تھے وہ شخص جس کے ساتھ سمے خوش گوار تھا وہ شخص جانے کتنے دلوں کا قرار تھا کچھ وقت سے وہ حالت دنیا سے ہے خفا خوشبو سے رنج کوہ سے دریا سے ہے خفا آنکھیں اداس ایسی کہ ماتھے پہ بل پڑیں افسردگان شہر کے آنسو نکل پڑیں دنیا میں ...

    مزید پڑھیے

    اداس آنکھوں کی سالگرہ

    ایک نظم کہنی ہے دو اداس آنکھوں پر جیسے گل کھلانا ہو زرد زرد شاخوں پر میرے کاسۂ فن میں ٹوٹے پھوٹے مصرعے ہیں اور دسترس میں دوست کچھ خیال دھندھلے ہے اور ان خیالوں میں ایک التجا بھی ہے التجا بھی اتنی بس ہونٹوں پے لگی چپ کو آپ تج دیا کیجے ایک دو مہینے میں کھل کے ہنس لیا کیجے اور یہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    رفتگاں کا پتا

    وہ سارے رشتہ جنہیں تمہارے قریب آ کر بھلا دیا تھا وہ سب مراسم کہ جن کو میں نے تمہاری قربت میں توڑ ڈالا تمہاری زلفوں کا سایہ پا کر کے جن درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں سے اٹھ گیا تھا وہ ساری آنکھیں جو راہ الفت پہ میری آمد کی منتظر تھیں وہ سارے پاؤں جو ساتھ چلنے کی خواہشوں میں کھڑے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    دلی دنگوں کے بیچ

    دھرم کے نام پے قاتل کی حمایت کرنا اور پھر ملک کے جلنے کی شکایت کرنا کتنا آسان ہے ہندو و مسلماں ہونا صرف مشکل ہے کسی شخص کا انساں ہونا ظلم کی دھوپ و امکاں بھی نہیں چھاؤں کا ایک سا حال ہے اب گاؤں کا صحراؤں کا ایسے حالات میں آنکھوں میں لہو کو لاؤ نغمۂ عشق کو سب زور سے گاؤ گاؤ کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام