Ali Asghar

علی اصغر

علی اصغر کی نظم

    آخری خط

    رات کا وقت ہے آہوں کا دھواں ہو جیسے چاند خاموش ہے روٹھی ہوئی قسمت کی طرح سرمئی طاق میں مٹی کا دیا جلتا ہے کروٹیں لیتی رہی اونگھتے کمرے کی فضا اور میں رات کے روتے ہوئے سناٹے میں پڑھ رہا ہوں کہ جسے عہد وفا کہتے ہیں ساتھ دیتا نہیں تاریکی میں سائے کی طرح شدت کرب میں ڈوبے ہوئے لمحوں ...

    مزید پڑھیے

    تہذیب

    اجلی اجلی تصویروں کو زنگ لگا ہے دروازوں کو بوڑھی دیمک چاٹ رہی ہے تصویریں خاموش ہیں لیکن گونگے کاغذ بول رہے ہیں

    مزید پڑھیے

    موسم کی پہلی بارش

    موسم کی پہلی بارش میں بوند بوند سے رواں رواں جلتا تھا ہوا سائیں سائیں کرتی آہیں بھرتی لیکن دل کی آگ بھڑکتی جاتی تنہائی پوشاک پہنتے شرماتی خوں کی گردش جسم کے تانے بانے کو گرماتی کیا کیا خواب دکھاتی

    مزید پڑھیے

    عشق

    دوپہر کو زرد سورج اک کھنڈر کی سانولی دیوار سے لپٹا رہا چپکے چپکے آہ بھرتا دیر تک روتا رہا

    مزید پڑھیے

    من کی بات

    کل میں نے پنگھٹ پر دیکھا اک پنہارن بھولی بھالی پیاسی مٹی کی گاگر میں پانی بھر کے بیٹھ گئی تھی بیٹھ گئی تھی پیڑ کے نیچے جانے وہ کیا سوچ رہی تھی اتنے میں قمری کا جوڑا پیڑ پہ آیا دھوم مچایا کوئل کوکی مور بھی ناچا بن کا ٹوٹ گیا سناٹا رم جھم جل برسائے تب جا کر الڑھ دوشیزہ جو سپنوں سے ...

    مزید پڑھیے

    دل کی آواز

    اے حسیں چاند ستاروں مری آواز سنو کیا تمہیں رات کی تاریکی سے ڈر لگتا ہے یا تمہیں میرے شبستاں سے کوئی کام نہیں اتنے خاموش ہو کیوں کچھ تو کہو دیکھو میں وقت کے تاریک بیابانوں سے لمحۂ فکر کا اک ہار چرا لایا ہوں میری آواز سنو میرے گیتوں کی مچلتی ہوئی آواز سنو جھوم کر گاؤ اٹھو رنگ ...

    مزید پڑھیے

    خزاں

    ایک سہاگن ہولی کے بعد دھان کے کھیت میں میڑ کے اس پار ببول کے نیچے اپنا لباس تبدیل کر رہی ہے

    مزید پڑھیے

    جنم جنم کا ساتھ

    میں ہوں سوکھا پیڑ تو برکھا میں چٹئیل میداں تو سبزہ میں صحرا تو بہتا چشمہ میں ہوں دہکتا انگارہ اور تو شبنم میں پیڑا اور تو مرہم ہم دونوں کا جنم جنم سے ساتھ رہا ہے

    مزید پڑھیے

    حادثہ

    ایک شیشہ جسے میں نے رکھا تھا محراب کی چھاؤں میں رات کو چھن سے نیچے گرا فرش پر اور بکھرا دھنک کی طرح دفعتاً نیند سے جاگ کر میں نے دیکھا تو پرچھائیوں کے تصادم کے آثار تھے

    مزید پڑھیے

    امید

    سوکھے پیڑ کی ننگی ڈالی تیز ہوا میں جھول رہی ہے پیڑ کے نیچے زرد گھاس پر شبنم کے موتی بکھرے ہیں دور فلک پر آوارہ بادل اڑتے ہیں سرد ہوائیں چیخ رہی ہیں پیڑ مگر انجان کھڑا ہے ننگی ڈالی ہاتھ اٹھائے برکھا رت کو بلا رہی ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2