Ali Asghar

علی اصغر

علی اصغر کی غزل

    گھر سے باہر نکل کے دیکھ ذرا

    گھر سے باہر نکل کے دیکھ ذرا کون صحرا میں دے گیا ہے صدا میں نے جب اس کی خیریت پوچھی اس نے باتوں میں مجھ کو ٹال دیا کتنے پنکھے لگا دئے چھت میں پھر بھی گرمی کا زور کم نہ ہوا اونچی اونچی عمارتوں میں کہاں جو سکوں دل کو جھونپڑے میں ملا ساتھ چلتے ہیں لوگ پل دو پل طے ہوا ہے ہر اک سفر ...

    مزید پڑھیے

    اہل دل فسانوں میں ذکر یار کرتے ہیں

    اہل دل فسانوں میں ذکر یار کرتے ہیں مسکرا کے محفل کو اشک بار کرتے ہیں بد نصیب دھرتی کی داستاں ہی ایسی ہے اس کے چاہنے والے اس پہ وار کرتے ہیں دھجیوں کے سودا گر آئیں آ کے لے جائیں ہم خوشی سے دامن کو تار تار کرتے ہیں حادثوں کے کندھوں پر جسم و جاں کو لے آؤ اسپتال کے کمرے انتظار کرتے ...

    مزید پڑھیے