گھر سے باہر نکل کے دیکھ ذرا
گھر سے باہر نکل کے دیکھ ذرا کون صحرا میں دے گیا ہے صدا میں نے جب اس کی خیریت پوچھی اس نے باتوں میں مجھ کو ٹال دیا کتنے پنکھے لگا دئے چھت میں پھر بھی گرمی کا زور کم نہ ہوا اونچی اونچی عمارتوں میں کہاں جو سکوں دل کو جھونپڑے میں ملا ساتھ چلتے ہیں لوگ پل دو پل طے ہوا ہے ہر اک سفر ...