قومی زبان

ترنگا

لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ برنگا ہر ایک فن کی عظمت تہذیب بے مثالی ہے اس سے آشکارہ کوئی نہیں سوالی امن و اماں کی رنگت ویروں کے خوں کی لالی اس میں جھلک رہی ہے مزدور کی بحالی لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ ...

مزید پڑھیے

اگر میں سچ کہوں ایسا تھا پہلے

اگر میں سچ کہوں ایسا تھا پہلے وہی رب تھا وہی دنیا تھا پہلے مجھے کیوں غیر جیسا لگ رہا ہے وہی اک شخص جو میرا تھا پہلے جو میری جان کا دشمن بنا ہے مجھے وہ جان ہی کہتا تھا پہلے مری آنکھوں کے اندر مر گیا ہے وہی اک خواب جو زندہ تھا پہلے یہ جو خاموش سا اک آدمی ہے بڑا شیطان سا بچہ تھا ...

مزید پڑھیے

نہیں معلوم کتنی بڑھ گئی ہے

نہیں معلوم کتنی بڑھ گئی ہے مگر سچ ہے اداسی بڑھ گئی ہے یہ حاصل ہے قریب آنے کا اپنے ہمارے بیچ دوری بڑھ گئی ہے تمہاری یاد کا موسم ہے بدلا اچانک کتنی سردی بڑھ گئی ہے تمہارے بعد سب کچھ ٹھیک سا ہے فقط تھوڑی سی داڑھی بڑھ گئی ہے خموشی بڑھ گئی ہے کچھ دنوں سے یقیں مانو کہ کافی بڑھ گئی ...

مزید پڑھیے

کسی خیال کو اشعار میں پروتے ہوئے

کسی خیال کو اشعار میں پروتے ہوئے سسک رہا تھا میں کاغذ پہ حرف بوتے ہوئے مجھے یہ غم نہیں محفل میں ہو کے تنہا ہوں مجھے یہ دکھ ہے میں تنہا ہوں تیرے ہوتے ہوئے عجیب خواب دکھائی دیا مجھے کل شب میں ہڑبڑا کے اٹھا ڈر رہا تھا سوتے ہوئے وہی جو مجھ کو قسم دیتا تھا نہ رونے کی مجھے وہ چھوڑ گیا ...

مزید پڑھیے

ابھی سرور جام ہے تو ہوش ہے قرار ہے

ابھی سرور جام ہے تو ہوش ہے قرار ہے یہ وحشتوں کا دور ہے نہ عشق ہے نہ پیار ہے وہ لوٹ آئے گا اگر اڑان ختم ہو گئی ابھی تو آسماں میں ہے ابھی تو دھن سوار ہے بھٹک رہی ہے روح کیوں کبھی نہیں لگا تمہیں چکانا باقی رہ گیا جو جسم کا ادھار ہے لو مل گیا نہ خاک میں یہ حشر ہے شریر کا وہ چار اینٹیں ...

مزید پڑھیے

فراق یار میں خود کو تمام کرتے ہوئے

فراق یار میں خود کو تمام کرتے ہوئے میں رو رہا ہوں خوشی غم کے نام کرتے ہوئے یوں تیری یاد ہے آتی کہ جیسے گلیوں سے برات گزرے کوئی دھوم دھام کرتے ہوئے وہی تو ہوتا ہے ہر پل مرے تخیل میں میں شعر کہتا ہوں اس سے کلام کرتے ہوئے میں قیس ہوں سو مجھے دشت میں ہی رہنے دو نہیں جی پاؤں گا یہ تام ...

مزید پڑھیے

سوچو ایسا ہوا تو کیا ہوگا

سوچو ایسا ہوا تو کیا ہوگا میں ہی تنہا ہوا تو کیا ہوگا پیار کر لوں مگر مجھے ڈر ہے پھر سے دھوکا ہوا تو کیا ہوگا مرض یہ لا علاج لگتا ہے میں نہ اچھا ہوا تو کیا ہوگا لوگ کرتے ہیں پیار جسموں سے تو بھی ان سا ہوا تو کیا ہوگا ٹوٹ کر جو بکھر گیا سوچو گر وہ شیشہ ہوا تو کیا ہوگا تم مجھے منع ...

مزید پڑھیے

دنیا سے تب ڈر لگتا ہے

دنیا سے تب ڈر لگتا ہے بیٹی کو جب پر لگتا ہے اندر کا تو صوفی جانے پر اچھا پیکر لگتا ہے تم نے تو گل توڑ لئے مجھ کو چھوتے ڈر لگتا ہے صحرا سے انجان لگو ہو تم کو یہ در گھر لگتا ہے میں نے اس کو روتے دیکھا جو تجھ کو پتھر لگتا ہے تم نے حال تو پوچھا ہے پر مجھ کو کہتے ڈر لگتا ہے

مزید پڑھیے

وہ روتا بھی ہے تو کچھ اس طریقے سے

وہ روتا بھی ہے تو کچھ اس طریقے سے اداسی تنگ رہتی ہے کمینے سے بھلے ہی بد تمیزی کرتا ہے لیکن وہ لڑکا شعر کہتا ہے سلیقے سے ہمارے گن اتر آئے ہیں بچو میں لگائے پھرتے ہیں سب باتیں سینے سے بڑھا کر پیش کیوں کرنی ہیں سب چیزیں نہیں آتی ہے گر خوشبو پسینے سے کوئی تو پھول خوش ہوتا بغیچے ...

مزید پڑھیے

بات سچ کی دھری کی دھری رہ گئی

بات سچ کی دھری کی دھری رہ گئی اور اخبار میں میں سنسنی رہ گئی میں اداسی سے جا کر گلے مل گیا ہاتھ ملتی بلکتی خوشی رہ گئی ہم کو سب کچھ دیا زندگی نے مگر پر جو تیری کمی تھی کمی رہ گئی اب کے تو رام آ کر چلے بھی گئے اہلیہ تو کھڑی کی کھڑی رہ گئی میں اداسی کے کمرے میں سوتا رہا اور ادھر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 456 سے 6203