ترنگا
لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا
امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ برنگا
ہر ایک فن کی عظمت تہذیب بے مثالی
ہے اس سے آشکارہ کوئی نہیں سوالی
امن و اماں کی رنگت ویروں کے خوں کی لالی
اس میں جھلک رہی ہے مزدور کی بحالی
لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا
امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ برنگا
اسکول جگمگایا ہر کھیت لہلہایا
کلیاں بھی مسکرائیں پھولوں نے گیت گایا
گنگا نے راگ چھیڑا جمنا نے گنگنایا
اونچا جو ہے ہمالہ وہ بھی تو سر جھکایا
لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا
امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ برنگا
جنت نشان دھرتی سونا اگل رہی ہے
جنگل ہرے بھرے ہیں فطرت مچل رہی ہے
یہ دکھ کی ماری جنتا گر کر سنبھل رہی ہے
علم و عمل کی ناؤ تیزی سے چل رہی ہے
لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا
امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ برنگا