نہیں معلوم کتنی بڑھ گئی ہے

نہیں معلوم کتنی بڑھ گئی ہے
مگر سچ ہے اداسی بڑھ گئی ہے


یہ حاصل ہے قریب آنے کا اپنے
ہمارے بیچ دوری بڑھ گئی ہے


تمہاری یاد کا موسم ہے بدلا
اچانک کتنی سردی بڑھ گئی ہے


تمہارے بعد سب کچھ ٹھیک سا ہے
فقط تھوڑی سی داڑھی بڑھ گئی ہے


خموشی بڑھ گئی ہے کچھ دنوں سے
یقیں مانو کہ کافی بڑھ گئی ہے