کسی خیال کو اشعار میں پروتے ہوئے

کسی خیال کو اشعار میں پروتے ہوئے
سسک رہا تھا میں کاغذ پہ حرف بوتے ہوئے


مجھے یہ غم نہیں محفل میں ہو کے تنہا ہوں
مجھے یہ دکھ ہے میں تنہا ہوں تیرے ہوتے ہوئے


عجیب خواب دکھائی دیا مجھے کل شب
میں ہڑبڑا کے اٹھا ڈر رہا تھا سوتے ہوئے


وہی جو مجھ کو قسم دیتا تھا نہ رونے کی
مجھے وہ چھوڑ گیا آستیں بھگوتے ہوئے


یہ مشورہ ہے مرے دوست رکھ خیال اپنا
کہیں تو ڈوب نہ جانا مجھے ڈبوتے ہوئے