بات سچ کی دھری کی دھری رہ گئی
بات سچ کی دھری کی دھری رہ گئی
اور اخبار میں میں سنسنی رہ گئی
میں اداسی سے جا کر گلے مل گیا
ہاتھ ملتی بلکتی خوشی رہ گئی
ہم کو سب کچھ دیا زندگی نے مگر
پر جو تیری کمی تھی کمی رہ گئی
اب کے تو رام آ کر چلے بھی گئے
اہلیہ تو کھڑی کی کھڑی رہ گئی
میں اداسی کے کمرے میں سوتا رہا
اور ادھر روشنی جاگتی رہ گئی
مجھ سے آیا بھی ملنے وہ آیا کہ جب
جسم میں سانس جب آخری رہ گئی