قومی زبان

رہگزر

یہ رہ گزر رہ گزار خوباں ہے جس کا ہر موڑ کہکشاں ہے سجل شگفتہ حسیں دل آویز خوبصورت بہار ساماں ادھر سے گزر گیا زمانہ کہ جیسے گزرے رمیدہ آہو جلو میں صبحوں کی مسکراہٹ لبوں پہ روشن سی گنگناہٹ جبیں پہ تقدیس فن کا قشقہ نظر نظر میں سحر کے خاکے لچکتی باہیں مہکتے گیسو صبیح ابرو گداز ...

مزید پڑھیے

جنگ کا مطلب

دیکھو تو اس موڑ کے آگے چھوٹا سا اسکول ہمارا لمبی سی دیوار کے اندر رنگ رنگیلا پیارا پیارا کتنے ہی تو پھول کھلے ہیں پودے بھی کیا خوب لگے ہیں گھنٹی کے بجنے کی صدائیں حمد خدا پھر رب سے دعائیں ہائے یکایک ایک دھماکا ہم سب کا دل دہلا جاتا کالے کالے بم کے گولے موت تباہی جنگ کے شعلے زن زن ...

مزید پڑھیے

بے معنیٰ نظم

گرا پانی کے نل سے ایک انڈا تو خربوزہ اٹھا پھر لے کے ڈنڈا فلک پر ریل تیزی سے چلی ہے ہوا دیکھو تو پانی سے جلی ہے ندی میں تیرتا خرگوش دیکھا تو مچھلی نے پروں کو خوب سینکھا ملی چوہے کے بل سے ایک بلی شری کاگا بنے ہیں شیخ چلی کبوتر سے ہوئی کچوے کی شادی تو بھالو نے ٹماٹر کو دعا دی جلیبی ...

مزید پڑھیے

بے معنی

سڑک پر ریل تیزی سے چلی ہے ہوا دیکھو تو پانی سے جلی ہے کہا مرغے نے یہ گیدڑ سے رو کر مری مرغی ابھی اٹھی ہے سو کر ندی میں تیرتا خرگوش دیکھا تو مچھلی نے پروں کو خوب سینکا کبوتر سے ہوئی کچھوے کی شادی تو بھالو نے ٹماٹر کو دعا دی مچایا شور کچھ سانپوں نے ایسا چلایا بکروں نے جو کھوٹا ...

مزید پڑھیے

عجیب خواہشیں

مناتا موج گر چوہا میں ہوتا سحر سے شام تک پھرتا ہی رہتا لگے جب بھوک میں میٹھا چراتا مزے سے بل میں بیٹھا اس کو کھاتا محلے کے سبھی باورچی خانے بلائیں گے مجھے دعوت اڑانے مزے سے دعوتیں ہر گھر میں کھاتا دہی مسکہ ملائی دودھ اڑاتا اگر بلی چلی آئے جھپٹ کر تو گھس جاؤں گا میں بل دبک ...

مزید پڑھیے

اللہ کے نام سے

خدا رام ہے اور خدا ایشور وہ بھگوان ہے کل جہاں اس کا گھر اسی کا کرم اور اسی کی دیا یہ مکتب یہ تعلیم کا حوصلہ کتابوں میں وہ کارخانوں میں وہ زمیں ہی نہیں آسمانوں میں وہ اسی کی نوازش کا اظہار ہیں جو سر سبز و شاداب اشجار ہیں اسی کی عنایت چمن رنگ و بو محبت مسرت خوشی جستجو برائی سے ہم کو ...

مزید پڑھیے

نئی اک نظم کا عنوان رکھوں

نئی اک نظم کا عنوان رکھوں پھر اس میں وصل کے امکان رکھوں ہو مشکل جس سے مجھ کو مار پانا کسی چڑیا میں اپنی جان رکھوں ملے کوئی جو میرا دھیان رکھے میں اس کا حد سے زیادہ دھیان رکھوں ذرا دیکھوں کہ کیا کیا بولتی ہے کسی دیوار پر یہ کان رکھوں بڑھا دوں مشکلیں دنیا کی ایسے میں خود کو ...

مزید پڑھیے

شب محشر تری باہوں کے طلب گار رہے

شب محشر تری باہوں کے طلب گار رہے ہم ترے اپنوں میں ہو کر بھی تو اغیار رہے ایک میں ہوں جو ہمیشہ سے مخالف ٹھہرا ایک تم ہو جو ہمیشہ سے طرف دار رہے ساتھ ہو کر بھی تو ہم ساتھ نہیں ہیں مانو ایک آنگن ہو مگر بیچ میں دیوار رہے ایک اس سے ہی نہیں نبھ سکا رشتہ ہم سے یوں تو ہم سارے زمانہ سے ...

مزید پڑھیے

ہم کو شکستہ حال کے دکھ بھوگنے پڑے

ہم کو شکستہ حال کے دکھ بھوگنے پڑے یعنی تیرے وصال کے دکھ بھوگنے پڑے ہر سال تجھ سے دوریاں بڑھتی چلی گئیں ہم کو ہر ایک سال کے دکھ بھوگنے پڑے اپنے جواب پر ہمیں شرمندگی ہوئی لیکن ترے سوال کے دکھ بھوگنے پڑے پہلے تو ہم نے اس کی بہت دیکھ بھال کی پھر اس کی دیکھ بھال کے دکھ بھوگنے پڑے ہر ...

مزید پڑھیے

پھولوں کی غزل

خوش نما ہے حیات پھولوں کی دیکھنا کائنات پھولوں کی جوہی چمپا چنبیلی اور گلاب نام بچوں کے ذات پھولوں کی تتلیوں کی طرح سجل نازک ان کی ہر بات بات پھولوں کی یہ نہیں جانتے کہ غم کیا ہے دن ہے پھولوں کا رات پھولوں کی وہ جو پڑھتے ہیں اور لکھتے ہیں اور کرتے ہیں بات پھولوں کی لہلہاتا چمن ...

مزید پڑھیے
صفحہ 455 سے 6203