شاعری

مجذوب

آئینے میں عکس ڈھونڈھتا رہتا ہے اندھا گھڑی ٹٹولتا رہتا ہے اشیاء پہ یقیں نہ آئے تو دل دیکھے دل پر بھی خاک ڈالتا رہتا ہے

مزید پڑھیے

دعا

اک سیل رکا ہوا ہے اندر میرے اک شور نواح جاں سے ٹکرایا ہے تو بول تو لب کھول دوں میں آخر شب سننے کی اگر تاب ہے مولا میرے

مزید پڑھیے

اجتہاد

بھرتا نہیں پیٹ جس قدر بھرتا ہوں ہر روز حصول رزق میں مرتا ہوں جب مجھ سے یہ کائنات ہے با معنی جینے کی جو یورش ہے عبث کرتا ہوں

مزید پڑھیے
صفحہ 61 سے 100