دعا جمال اویسی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اک سیل رکا ہوا ہے اندر میرے اک شور نواح جاں سے ٹکرایا ہے تو بول تو لب کھول دوں میں آخر شب سننے کی اگر تاب ہے مولا میرے