تم تیشۂ باغباں سے کیوں مضطر ہو

تم تیشۂ باغباں سے کیوں مضطر ہو
شاید یہ قلم ہی نخل بار آور ہو
مقراض اجل ہے قاطع شاخ نبات
ممکن ہے اسی میں راز جاں مضمر ہو