شاعری

ابھی روٹھی ہوئی ہے پر یہی تصویر بولے گی

ابھی روٹھی ہوئی ہے پر یہی تصویر بولے گی یقیناً ایک دن ہم سے ہماری ہیر بولے گی مرے دشمن ابھی ہے وقت تو سمجھا رہا ہوں میں اگر میں چپ ہوا تو پھر مری شمشیر بولے گی ارے نادان دنیا میں ترا کردار بولے گا یہ کس نے کہہ دیا تجھ سے تری جاگیر بولے گی میاں قسمت کو رونے سے یہاں کچھ بھی نہیں ...

مزید پڑھیے

جب مری گردن پہ اس نے اپنا خنجر رکھ دیا

جب مری گردن پہ اس نے اپنا خنجر رکھ دیا لوگ اٹھے اور اس کے تاج سر پر رکھ دیا بوند ہی کافی تھی جب سیراب ہونے کے لیے خشک ہونٹوں پر یہ تم نے کیوں سمندر رکھ دیا اب بھٹکتے پھر رہے ہیں راحت جاں کے لیے یہ کمی اپنی ہے جو سب کچھ بھلا کر رکھ دیا کھا کے ٹھوکر آ گیا اب مجھ کو چلنے کا ہنر شکریہ ...

مزید پڑھیے

میں ریزہ ریزہ بکھر کے ایسے سمٹ رہا ہوں

میں ریزہ ریزہ بکھر کے ایسے سمٹ رہا ہوں کہ تھوڑا تھوڑا سبھی کے حصہ میں بٹ رہا ہوں میں ایک پتھر صفت زمانے سے ہوں مگر اب کسی کے آنسو کے چند قطروں سے کٹ رہا ہوں میں خوش ہوں اس کو دکھا رہا ہوں نئے مناظر مگر یہ دکھ بھی کہ اس کی نظروں سے ہٹ رہا ہوں مجھے یقیں ہے بچھڑنے والا یہیں ملے ...

مزید پڑھیے

ایسی کسک تھی آنکھ سے آنسو گرا نہ تھا

ایسی کسک تھی آنکھ سے آنسو گرا نہ تھا اس بار میرا درد بھی میری دوا نہ تھا بے چین روح چین سے بیٹھی نہ ایک پل جب تک مرے وہ جسم میں داخل ہوا نہ تھا احسان روشنی کا ہی رہتا تمام عمر ورنہ ترے چراغ سے مجھ کو گلہ نہ تھا اس راستے پہ منزلیں میں نے تلاش کیں جس راستے پہ کوئی کہیں نقش پا نہ ...

مزید پڑھیے

کاتب قسمت نے مجھ پہ جب اتارا ایک شعر

کاتب قسمت نے مجھ پہ جب اتارا ایک شعر کیوں سناؤں میں کسی کو پھر دوبارہ ایک شعر کیا ضروری ہے غزل پر ہم غزل کہتے رہیں گھر بنا سکتا ہے دل میں جب ہمارا ایک شعر چبھ گیا تھا دل میں میرے نوک نشتر کی طرح یاد ہے مجھ کو ابھی تک وہ تمہارا ایک شعر لوگ چیخیں بھی کہاں سنتے ہیں اتنے غور سے شکریہ ...

مزید پڑھیے

علم و فن کا جو طلب گار نہیں ہو سکتا

علم و فن کا جو طلب گار نہیں ہو سکتا میرا دعویٰ ہے وہ فن کار نہیں ہو سکتا آج وہ عشق میں مرنے پہ بھی آمادہ ہے کل جو کہتا تھا مجھے پیار نہیں ہو سکتا جھوٹ بولا بھی تو معصوم کی جاں کی خاطر میں خطا‌ وار گنہ گار نہیں ہو سکتا وہ یقیناً ہے مرے ساتھ مری رگ رگ میں اس کا دھوکا مجھے ہر بار ...

مزید پڑھیے

تمنا ہے سنور جانے سے پہلے

تمنا ہے سنور جانے سے پہلے تجھے دیکھوں نکھر جانے سے پہلے کبھی مجھ پر بھی ہو نظر عنایت میری ہستی بکھر جانے سے پہلے تیرے پہلو میں ہی نکلے مرا دم یہی خواہش ہے مر جانے سے پہلے چلو ایک پیار کا پودھا لگائیں بہاروں کے گزر جانے سے پہلے گزرنا ہے مجھے ان کی گلی سے وضو کر لوں ادھر جانے سے ...

مزید پڑھیے

ہنس دے تو کھلے کلیاں گلشن میں بہار آئے

ہنس دے تو کھلے کلیاں گلشن میں بہار آئے وہ زلف جو لہرائیں موسم میں نکھار آئے مل جائے کوئی ساتھی ہر غم کو سنا ڈالیں بے چین مرا دل ہے پل بھر کو قرار آئے مدہوش ہوا دل کیوں بے چین ہے کیوں آنکھیں ہوں دور مے خانہ سے پھر کیوں اے خمار آئے کھل جائیں گی یہ کلیاں محبوب کے آمد سے جس راہ سے وہ ...

مزید پڑھیے

کہیں پہ چیخ ہوگی اور کہیں کلکاریاں ہوں گی

کہیں پہ چیخ ہوگی اور کہیں کلکاریاں ہوں گی اگر حاکم کے آگے بھوک اور لاچاریاں ہوں گی اگر ہر دل میں چاہت ہو شرافت ہو صداقت ہو محبت کا چمن ہوگا خوشی کی کیاریاں ہوں گی کسی کو شوق یوں ہوتا نہیں غربت میں جینے کا یقیناً سامنے اس کے بڑی دشواریاں ہوں گی یہ ہولی عید کہتی ہے بھلا کب اپنے ...

مزید پڑھیے

جس طرح سے پھولوں کی ڈالیاں مہکتی ہیں

جس طرح سے پھولوں کی ڈالیاں مہکتی ہیں میرے گھر کے آنگن میں بیٹیاں مہکتی ہیں پھول سا بدن تیرا اس قدر معطر ہے خواب میں بھی چھو لوں تو انگلیاں مہکتی ہیں ماں نے جو کھلائی تھیں اپنے پیارے ہاتھوں سے ذہن میں ابھی تک وہ روٹیاں مہکتی ہیں عمر ساری گزری ہو جس کی حق پرستی میں اس کی تو قیامت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 993 سے 4657