ابھی روٹھی ہوئی ہے پر یہی تصویر بولے گی
ابھی روٹھی ہوئی ہے پر یہی تصویر بولے گی
یقیناً ایک دن ہم سے ہماری ہیر بولے گی
مرے دشمن ابھی ہے وقت تو سمجھا رہا ہوں میں
اگر میں چپ ہوا تو پھر مری شمشیر بولے گی
ارے نادان دنیا میں ترا کردار بولے گا
یہ کس نے کہہ دیا تجھ سے تری جاگیر بولے گی
میاں قسمت کو رونے سے یہاں کچھ بھی نہیں ہوگا
یہاں تدبیر سے انسان کی تقدیر بولے گی
وفا کے نام پر صاحب ہمارا منہ نہ کھلواؤ
اگر بولی زباں تو پھر مثال تیر بولے گی
لباس جسم پھٹ جائے مری گردن بھی کٹ جائے
مگر یہ روح پھر بھی نعرۂ تکبیر بولے گی
زباں بولے یا نہ بولے مگر ساجدؔ زمانے میں
جو لکھ کر چھوڑ جاؤں گا وہی تحریر بولے گی