شاعری

جب سے ان کی مہربانی ہو گئی

جب سے ان کی مہربانی ہو گئی زندگی اب رات رانی ہو گئی اس نے مانگا زندگی سوغات میں نام اس کے زندگانی ہو گئی ابتدائے زندگی کی صبح سے شام تک پوری کہانی ہو گئی روٹھنا ہنسنا منانا پیار میں زندگی کتنی سہانی ہو گئی کھو گئے مصروفیت کی بھیڑ میں ختم اس میں زندگانی ہو گئی میں بھی ان کا ...

مزید پڑھیے

ہم نے ہر اک امید کا پتلا جلا دیا

ہم نے ہر اک امید کا پتلا جلا دیا دشواریوں کو پاؤں کے نیچے دبا دیا میری تمام انگلیاں گھائل تو ہو گئیں لیکن تمہاری یاد کا نقشہ مٹا دیا میں نے تمام چھاؤں غریبوں میں بانٹ دی اور یہ کیا کہ دھوپ کو پاگل بنا دیا اس کے حسیں لباس پہ اک داغ کیا لگا سارا غرور خاک میں اس کا ملا دیا جو زخم ...

مزید پڑھیے

خرابی کے نظارے اگ رہے ہیں

خرابی کے نظارے اگ رہے ہیں منافع میں خسارے اگ رہے ہیں ترے ہونٹوں پہ کلیاں کھل رہی ہیں مرے آنکھوں میں تارے اگ رہے ہیں فلک چومے ہے دھرتی کے لبوں کو کہ دھرتی سے کنارے اگ رہے ہیں تمہارے عشق میں جلنے کی خاطر بدن میں کچھ شرارے اگ رہے ہیں فلک کے چاند کو چھونے کی ضد میں رضاؔ جی پر ہمارے ...

مزید پڑھیے

جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو

جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو بھولی بسری بات پرانی کہتے ہیں تو کہنے دو ہم بنجاروں کو نا کوئی باندھ سکا زنجیروں میں آج یہاں کل وہاں بھٹکتے رہتے ہیں تو رہنے دو مفلس کی تو مجبوری ہے سردی گرمی بارش کیا روٹی کی خاطر سارے غم سہتے ہیں تو سہنے دو اپنے سکھ سنگ میرے دکھ کو ...

مزید پڑھیے

بہاریں کب لبوں کو کھولتی ہیں

بہاریں کب لبوں کو کھولتی ہیں بڑی حسرت سے کلیاں دیکھتی ہیں بھلے خاموش ہیں یہ لب تمہارے مگر آنکھیں بہت کچھ بولتی ہیں امیر شہر کا قبضہ ہے لیکن غریبوں کی دیواریں ٹوٹتی ہیں سمندر کو کہاں خشکی کا ڈر ہے وہ ندیاں ہیں جو اکثر سوکھتی ہیں نہ جانے کب ہٹا دیں زلف اپنی انہیں اک ٹک یہ ...

مزید پڑھیے

محنت کی جب خوشبو ٹپکے پرچھائیں مسکاتی ہے

محنت کی جب خوشبو ٹپکے پرچھائیں مسکاتی ہے تھک کر ان کی بانہوں میں تب انگڑائی مسکاتی ہے ان کی خوشبو پا کر دل کی انگنائی مسکاتی ہے ان کو چھونے سے یادوں کی بینائی مسکاتی ہے جن کے کھلنے سے دنیا کا ہر گلشن آباد ہوا ان کلیوں کی خوشی سجا کر شہنائی مسکاتی ہے ان کی خوشبو سے خوشبو ہے گلشن ...

مزید پڑھیے

در در پھرتے لوگوں کو در دے مولا

در در پھرتے لوگوں کو در دے مولا بنجاروں کو بھی اپنا گھر دے مولا جو اوروں کی خوشیوں میں خوش ہوتے ہیں ان کا بھی گھر خوشیوں سے بھر دے مولا ظلم و ستم ہو ختم نہ ہو دہشت گردی امن و اماں کی یوں بارش کر دے مولا بھوکے پیاسے مفلس اور یتیم ہیں جو نظر عنایت ان پر بھی کر دے مولا جو کرتے ہیں ...

مزید پڑھیے

اپنی زلفوں کو دھو رہی ہے شب

اپنی زلفوں کو دھو رہی ہے شب اور خوشبو نچو رہی ہے شب میرے خوابوں کی اوڑھ کر چادر میرے بستر پہ سو رہی ہے شب اب اندھیروں سے جنگ کی خاطر کچھ چراغوں کو بو رہی ہے شب صبح نو کے قریب آتے ہی اپنا استیو کھو رہی ہے شب دن کے صدموں کو سہ رہا ہے دن رات کا بوجھ ڈھو رہی ہے شب

مزید پڑھیے

بتاؤ ہاتھ میں الفت کا جام کس کا تھا

بتاؤ ہاتھ میں الفت کا جام کس کا تھا تمہارے راج بھون میں قیام کس کا تھا بھگا کے تم نہیں لائے تھے گر رقیبن کو تو پھر پولیس کے رجسٹر پہ نام کس کا تھا تمہیں نوازا ہے سب میرے میکے والوں نے تمہارے گھر میں یہ سب تام جھام کس کا تھا جسے بزار سے دلوا کے لائے ہو ٹافی میں جانتی ہوں وہ صورت ...

مزید پڑھیے

بیٹھے بٹھائے لگ گیا اک درد سر مجھے

بیٹھے بٹھائے لگ گیا اک درد سر مجھے اس کا خیال رہتا ہے آٹھوں پہر مجھے چولھے میں جائے پالکی بس ہی سے جاؤں گی ٹی پارٹی میں جانا ہے ٹی ٹی نگر مجھے جب سے اٹھا کے رکھ دیا برقعہ کو طاق پر تکتے ہیں گھور گھور کے سب بد نظر مجھے اب جانے دولہا بھائی میں کیا کیڑے پڑ گئے جانے کو منع کرتے ہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 994 سے 4657