کاتب قسمت نے مجھ پہ جب اتارا ایک شعر
کاتب قسمت نے مجھ پہ جب اتارا ایک شعر
کیوں سناؤں میں کسی کو پھر دوبارہ ایک شعر
کیا ضروری ہے غزل پر ہم غزل کہتے رہیں
گھر بنا سکتا ہے دل میں جب ہمارا ایک شعر
چبھ گیا تھا دل میں میرے نوک نشتر کی طرح
یاد ہے مجھ کو ابھی تک وہ تمہارا ایک شعر
لوگ چیخیں بھی کہاں سنتے ہیں اتنے غور سے
شکریہ جو کر لیا تم نے گوارہ ایک شعر
اے ادیبو اس لیے مجھ کو غزل کہنی پڑی
پھر رہا تھا جانے کب سے مارا مارا ایک شعر